Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کن شعبوں کو کرفیو سے استثنیٰ ہے؟

بنیادی ضرورتیں فراہم کرنے والے شعبے کو کرفیو سے استثنی ہوگا ( فوٹو: مزمز)
سعودی وزارت داخلہ نے اعلامیہ جاری کرکے واضح کیا ہے کہ کن شعبوں کو کرفیو سے استثنی حاصل ہوگا۔
سعودی خبر رساں ایجنسی (واس) کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کورونا وائرس کے پھیلاو کو کنٹرول کرنے، شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کی صحت اور سلامتی کی خاطر پیر 23 مارچ کی شام سے اکیس دن کے لیے مملکت بھر میں جزوی کرفیو نافذ کرنے کا حکم جاری کیا ہے جو روزانہ شام 7 بجے سے صبح 6 بجے تک جاری رہے گا‘۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’کرفیو سے ملک میں بنیادی ضرورتیں فراہم کرنے والے شعبوں کو استثنی حاصل ہے جن کی تفصیل اعلامیہ میں واضح کر دی گئی ہے‘۔
وزارت نے بتایا ہے کہ ’غذائی مواد فراہم کرنے والا شعبہ کرفیو سے مستثنی ہوگا جس میں سپر مارکیٹ، بقالے، سبزی کی دکانیں، مرغی، گوشت اور روٹیاں فروخت کرنے والے بھی شامل ہوں گے‘۔
وزارت نے کہا ہے کہ ’صحت کا شعبہ بھی مستثنی ہے جس میں فارمیسی، پولی کلینکس، ہسپتال، لیبارٹری، ایکسرے اور طبی شعبے کی فیکٹریاں شامل ہیں‘۔
وزارت داخلہ نے وسائل اطلاعات کے تمام شعبوں کو بھی کرفیو سے استثنی دے دیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’نقل وحمل کے شعبے کو بھی کرفیو سے استثنی ہے جس میں سامان لانا، لے جانا، گودام میں رکھنا یا نکالنا، لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنا اور غذائی اشیا یا طبی سامان لے جانا شامل ہے‘۔
وزارت داخلہ نے ای تجارت کے شعبوں کو بھی کرفیو سے استثنی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ای تجارت کے ذریعہ خرید وفروخت اور ہوم ڈلیوری میں کام کرنے والے اس میں شامل ہیں‘۔
کرفیو سے رہائش کی سہولت فراہم کرنے والے شعبے کو بھی استثنی دیا گیا ہے جس میں ہوٹل اور فرنشڈ اپارٹمنٹ شامل ہیں۔

 غذائی شعبے میں کام کرنے والے سپر مارکیٹ، بقالے، بیکری وغیرہ کو کرفیو سے استثنی دیا گیا ہے ( فوٹو: سبق)

وزارت داخلہ کے اعلامیہ میں توانائی کے شعبے کو بھی کرفیو کے دوران کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے  جس میں پٹرول پمپس، بجلی کمپنی کے اہلکار اور بجلی کے تعطل کو بحال کرنے والی ٹیمیں شامل ہیں۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’انشورنس کے شعبے میں کام کرنے والے کرفیو کے دوران کام کرسکتے ہیں جن میں ٹریفک حادثات کے دوران خدمات انجام دینے والی کمپنیوں کے علاوہ میڈیکل انشورنس میں منظوری دینے والے اہلکار شامل ہیں‘۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’پانی کے شعبے میں کام کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور کارکنوں کو کرفیو کے دوران کام کرنے کی اجازت ہوگی جس میں گھروں میں پانی سپلائی کرنے والوں کے علاوہ پانی فراہم کرنے والے ادارے کی وہ ٹیمیں جو تعطل یا لائنوں کی خرابی دور کرنے پر مامور ہیں‘۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’کرفیو کے دوران شاہراہوں پر بعض شعبوں کے اہلکاروں کو گاڑیاں چلانے کی اجازت ہوگی جن میں امن عامہ، عسکری شعبہ، نگراں اداروں کے اہلکار اور صحت خدمات فراہم کرنے والے کارکن شامل ہیں‘۔
وزارت نے کہا ہے کہ ’ہوم ڈلیوری پر کام کرنے والے کارکنوں کو کرفیو کے دوران گاڑی چلانے کی اجازت ہوگی جس میں غذائی وطبی اشیا کے علاوہ ایپلی کیشن سے خریدی جانے والی چیزیں گھروں تک پہنچانے والے کارکن شامل ہیں‘۔
وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’مساجد کے موذن کو کرفیو کے دوران اذان دینے کے لیے مسجد جانے اور واپس آنے کی اجازت ہے‘۔
وزارت داخلہ نے سفارتی عملے کو کرفیو کے دوران اپنے دفاتر آنے اور جانے کی بھی اجازت دی ہے۔

شیئر: