مصری حکومت نے ایسا کرنے پر کم سے کم ایک لاکھ پاؤنڈ اور زیادہ سے زیادہ تین لاکھ پاؤنڈ کے علاوہ دو سال قید کی سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
مصری خبر رساں ادارے کے مطابق پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ ’سوشل میڈیا ذرائع سے حکومتی کوششوں کونہ صرف بے سود کیا جا رہا ہے کہ بلکہ بے بنیاد اور غلط باتیں پھیلا کر معاشرے میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘۔
پبلک پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ ’سائبر کرائم کا قانون فعال کیا جا رہا ہے جس کے تحت قید اور جرمانے کے علاوہ بے بنیاد باتیں پھیلانے والے کے آلات بھی ضبط ہوں گے‘۔
ادارے نے کہا ہے کہ ’اگر ثابت ہوگیا ہے کہ افواہ پھیلانے والے نے یہ کام امن عامہ میں خلل ڈالنے، حکومتی کوششوں کو مشکوک بنانے یا لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کی نیت سے کیا ہے تو اس پر دوگنی سزا دی جائے گی‘۔
ادارے نے مصری شہریوں اور ملک میں مقیم غیر ملکیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر یقین نہ رکھیں، بے بنیاد باتیں پھیلانے سے گریز کریں اور صحیح خبر مستند ذرائع سے حاصل کریں۔
ادارے نے کہا ہے کہ ’یہ افتراق اور انتشار پیدا کرنے کا نہیں بلکہ اتحاد واتفاق پیدا کرنے کا وقت ہے، حکومت اور عوام مل کر اس بحران سے نمٹ سکتے ہیں‘۔