کرفیوکامقصد لوگوں کی صحت کو محفوظ بنانا ہے(فوٹو، محمد المانع)
سعودی محکمہ امن عامہ کے مرکزی ترجمان بریگیڈیئرجنرل سامی الشویرخ کا کہنا ہے کہ ’کرفیو پاس حاصل کرنے کےلیے ای میل پر 37 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے صرف 300 کو کرفیو پاس جاری کیے گئے۔
ترجمان امن عامہ نے’ کورونا ‘کے حوالے سے یومیہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ’ شہری اور مقیم غیر ملکی موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کرفیو کی پابندی کریں۔ شدید ترین ضرورت کے علاوہ کرفیو اوقات میں نکلنے سے گریز کریں‘۔
بریگیڈیئر جنرل نے مزید کہا ’ادارے کو گزشتہ 3دنوں میں مملکت کے مختلف شہروں سے کرفیو پاس حاصل کرنے کےلیے 37 ہزارای میلز موصول ہوئیں جن کا جائزہ لینے کے بعد صرف 300 کو پرمٹ جاری کیے گئے کیونکہ باقی درخواستوں کی نوعیت ایسی نہیں تھی کہ انہیں ہنگامی قرار دیتے ہوئے کرفیو پاس جاری کیے جاسکتے۔ شہری اور مقیم غیر ملکیوں سے اپیل ہے کہ وہ ’کورونا وائرس ‘ کے حوالے سے نافذ کی جانے والی احتیاطی تدابیرپر عمل کریں جومفاد عامہ کے حوالے سے جاری کی گئی ہیں‘۔
ترجمان امن عامہ کا مزید کہنا تھا کہ ’مملکت کے تمام شہروں میں عمومی طور پر لوگ کرفیو کی پابندی کررہے ہیں جو خوش آئند ہے۔ لوگوں کو چاہئے کہ وہ کرفیو کے علاوہ بھی دیگر اوقات میں گھروں پر رہنے کو ترجیح دیں اور بلا اشد ضرورت گھروں سے نہ نکلیں جو انکے بھی مفاد میں ہے‘۔
کرفیو خلاف ورزی سے متعلق سزا پر اعتراض کے حوالے سے سوال بریگیڈئیر جنرل سامی الشویرخ نے کہا کہ ’کرفیو خلاف ورزیوں کے حوالے سے کیے جانے والے چالان کے بارے میں اعتراضات نمٹانے کے لیے ہر ریجن میں کمیٹی تشکیل ددددی گئی ہے ‘۔