کوشش کریں کہ جوتا گھر کےاندرنہ لائیں(فوٹو، سوشل میڈیا)
دنیا بھرمیں وبائی امراض کے ماہرین کی جانب سے حالیہ کوروناوائرس ’کووڈ 19‘ کے حوالے سے لوگوں کو مختلف احتیاطی تدابیر کے بارے میں آگاہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
طبی ماسک اور دستانوں کے استعمال کے علاوہ ہاتھوں کو دھونے اور سینیٹائزر کے استعمال کے بعد اب وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے جوتے بھی وائرس کی منتقلی کا سبب بن سکتے ہیں۔ کوشش کریں کہ گھر سے باہر جاتے وقت مخصوص جوتا ہی استعمال کیا جائے جسے گھر کے اندر نہ لائیں یا اس کی جگہ مخصوص کر دیں۔
ویب نیوز ’سبق‘ کے مطابق ’رشیا ٹوڈے‘ کے پروگرام ’گھر کو کس طرح صاف رکھیں‘ میں شعبہ ایمرجنسی میڈیسن کے ڈاکٹرعبدالعمنعم اور متعدی امراض کی ماہرہ ڈاکٹر لیزا کروس کا کہنا تھا کہ ’موجودہ حالات میں جب کورونا وائرس سے سب پریشان ہیں ممکنہ طور پر یومیہ استعمال کے جوتے کو محدود کر دینے سے گھر کو وائرس کے حملے سے قدرے محفوظ بنایا جاسکتا ہے‘۔
لیڈی ڈاکٹر لیزا کروس کا کہنا تھا کہ ’امکان ہے کہ جوتے اورخاص کر تلے جو ربڑ سے بنے ہوتے ہیں پر وائرس تین سے پانچ دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔ احتیاط کا تقاضا ہے کہ گھر سے باہر جانے کے لیے ایک ہی جوڑے کو مخصوص کیا جائے اور اسے گھر سے باہر ہی رکھا جائے جب گھر میں داخل ہوں تو جوتے پر سینیٹائزر کا سپرے کر دیں تاکہ وائرسی کی منتقلی کے امکان کا سد باب کیا جا سکے‘۔
دوسری جانب عمومی صحت کے سپیشلسٹ کارل وینر کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک اس حوالے سے کوئی واضح دلیل نہیں ملی کہ جوتے کے ذریعے کورونا وائرس گھر میں منتقل ہوسکتا ہے تاہم اس وائرس کی منتقلی کا سب سے بڑا ذریعہ افراد ہوتے ہیں‘۔
پروگرام میں ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ ’ احتیاط کا تقاضا ہے کہ وہ افراد جو عمومی ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں یا دوسروں سے براہ راست لین دین کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ گھر آنے کے بعد کپڑے دھو لیں کیونکہ وائرس کپڑوں پر 24 گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے‘۔