Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کارکنوں کو ملک بدر کرنے پر قطر کی مذمت

تمام کارکنان اپنی تنخواہیں اور دیگر مراعات وصول کیے بغیر قطر چھوڑ گئے (فوٹو:اے ایف پی)
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ قطری حکام نے درجنوں تارکین وطن کارکنوں کو کورونا کا ٹیسٹ کروانے کے لیے اکٹھا کیا لیکن پھر انھیں ملک بدر کر دیا۔ 
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ میں نیپال کے سینکڑوں مردوں کے ساتھ ’غیر انسانی‘ سلوک کی بات کی گئی ہے جنہیں قطری پولیس نے مارچ میں گرفتار کیا تھا۔
بدھ کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ادارے نے 20  افراد کا انٹرویو کیا جن کا کہنا تھا کہ پولیس نے انہیں بتایا تھا کہ انہیں کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروانے کے لیے لے جایا جا رہا ہے اور بعد میں انھیں گھروں میں واپس بھیج دیا جائے گا۔
تاہم انہیں حراستی مراکز میں لے جایا گیا جہاں انہیں کئی دنوں تک ’دہشت ناک‘ حالات میں رکھنے کے بعد  نیپال بھیج دیا گیا۔
دوحہ کے حراستی مرکز میں رکھے جانے والے ایک شخص نے ایمنیسٹی کو بتایا کہ ’ہمیں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے رکنے کا کہا گیا۔ پولیس نے ہمیں بتایا کہ ڈاکٹر آ کر وائرس کی جانچ کرے گا لیکن انہوں نے ہم سے جھوٹ بولا۔ ‘
انٹرویو کیے جانے والے 20 میں سے صرف تین افراد نے بتایا کہ حراستی مرکز میں رہتے ہوئے ان کا درجہ حرارت چیک کیا گیا۔ 

حراسی مرکز میں رہتے ہوئے صرف تین افراد کا درجہ حرارت چیک کیا گیا (فوٹو:روئٹرز)

ایمنیسٹی  کے عالمی امور کے ڈپٹی ڈائریکٹر سٹیو کاک برن نے کہا ’جن مردوں سے ہم نے بات کی ان میں سے کسی کو بھی اس کی کوئی وضاحت نہیں دی گئی کہ ان کے ساتھ اس طرح برتاؤ کیوں کیا گیا اور نہ ہی وہ اپنی نظر بندی یا ملک بدری کو چیلنج کر سکے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’غیر انسانی حالات میں کئی دن گزارنے کے بعد بہت سے افراد کو نیپال میں طیاروں میں سوار ہونے سے قبل اپنا سامان جمع کرنے کا موقع تک نہیں ملا۔‘
’یہ پریشان کن ہے کہ قطری حکام نے تارکین وطن کارکنوں کے خلاف بظاہر مزید زیادتیوں کے لیے اس وبائی مرض کو اپنی کارروائی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کے طور پر استعمال کیا۔‘
تمام کارکنان اپنی تنخواہیں یا نوکری ختم ہونے کے بعد ملنے والے فوائد وصول کیے بغیر قطر چھوڑ گئے۔ ایک شخص کو اس کی کمپنی نے نظر بندی کے دوران نقد رقم دی لیکن ایک پولیس افسر اسے ’حفاظت سے رکھنے‘ کے لیے لے گیا لیکن رقم واپس نہیں کی۔ 

رپورٹ میں نیپال کے سینکڑوں مردوں کے ساتھ ’غیر انسانی‘ سلوک کی بات کی گئی ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

ایمنیسٹی کی اس رپورٹ کے جواب میں قطری حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ’حکام نے ناجائز اور خلافِ قانون سرگرمیوں‘ میں ملوث افراد کو پکڑا ہے اور تارکین وطن کارکنوں پر ’خطرناک اشیائے خوردونوش کی فروخت کا الزام عائد کیا۔‘
لیکن ان میں سے کسی کو بھی اس طرح کے الزامات کے بارے میں براہ راست نہیں بتایا گیا اور انھیں فراہم کی گئی دستاویزات جس کا ایمنیسٹی  نے جائزہ لیا ہے یہ ظاہر نہیں کرتیں کہ ان پر کبھی کسی جرم کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
ایمنیسٹی کی یہ رپورٹ عالمی حقوق کے متعدد گروپوں کی طرف سے جاری کردہ رپورٹوں میں سے ایک ہے جن میں قطری حکومت کے ملک میں رہائش پذیر اور کام کرنے والے ہزاروں تارکین وطن کارکنوں کے ساتھ برتاؤ پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

شیئر: