وزیراعظم کے بقول مختلف ممالک سے پاکستانیوں کو لانے کی کوشش کر رہے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی یہ بات ذہن سے نکال دیں کہ حکومت انہیں بھول گئی ہے۔
سنیچر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 'ہمیں احساس ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانی متاثر ہوئے ہیں لیکن ہمارے پاس اتنی سہولیات نہیں تھیں کہ باہر سے آنے والے تمام افراد کے ٹیسٹ کیے جاسکیں۔'
پریس بریفنگ میں وزیراعظم کے ساتھ موجود معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ 'ہم دن رات یہی تیاری کر رہے تھے کہ ہمارے ایئرپورٹس پر ٹیسٹوں اور قرنطینہ کی سہولیات بڑھ جائیں اور بیرون ملک سے پاکستانیوں کو واپس لایا جا سکے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس ہفتے کل (اتوار) سے ہم چھ ہزار پاکستانی محفوظ طریقے سے واپس لا سکیں گے۔'
معید یوسف کے مطابق بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس لانے کے حوالے سے تمام فیصلے صوبوں کی مشاورت سے ہو رہے ہیں، ایک ایک شہر کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کس ایئرپورٹ پر کتنے لوگ آسکتے ہیں۔
ان کے بقول آسٹریلیا اور ملائشیا سے بھی پاکستانیوں کو لایا جائے گا اور کچھ تعداد میں کمرشل ایئرلائنز کو بھی آپریشنز کی اجازت دی جائے گی تاکہ پاکستانیوں کو واپس لایا جا سکے۔'
ڈاکٹر معید یوسف نے مزید کہا کہ سرکاری ویب سائٹCovid.gov.pk پر معلومات دی جائیں گی کہ کہاں سے پاکستانیوں کو لایا جا رہا ہے، کہاں سے لایا جائے گا اور کیا سہولیات دی جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ ہفتوں میں بیرون ملک سے پاکستان آنے والوں کے ایئرپورٹس پر ٹیسٹ کیے گئے اور 2000 میں سے صرف 40 لوگوں میں کورونا پایا گیا جن کا علاج کیا جا رہا ہے، لہذا ایسا نہیں کہا جا سکتا کہ اگر باہر سے لوگ واپس آئیں گے تو ملک میں کورونا مزید پھیلے گا۔
معید یوسف کے مطابق 'طورخم، چمن یا واہگہ بارڈر سے جو پاکستانی آئیں گے ان کے لیے بھی وہی احتتیاطی تدابیر ہوں گی تو ہوائی راستے سے آنے والوں کے لیے ہیں۔
ان کے بقول تورخم کے راستے آج (سنیچر کو) 500 پاکستانی وطن واپس آئے ہیں۔