Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میں لڑکا ٹائپ پر بہت ہی حساس لڑکی ہوں: اداکارہ سونیا حسین

اداکارہ سونیا حسین کہتی ہیں کہ ڈراموں میں کہانیوں کو فلٹر لگا کر پیش کیا جاتا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
معصومانہ انداز سے جاندار اداکاری کرکے مداحوں کا دل موہ لینے والی پاکستانی اداکارہ سونیا حسین آج کل پاکستان کی ڈرامہ انڈسٹری پر چھائی ہوئی ہیں۔
اداکارہ سونیا حسین کہتی ہیں کہ 'ایک دوسرے کو چاہنے کا رشتہ شادی سے زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور جب آپ کو لگے کہ کوئی تو ہے جو آپ کے ساتھ کھڑا ہے تو بہت اچھا لگتا ہے۔ میں بھی ایسے ہی ایک تعلق میں تھی اور وہ تعلق بہت اچھا لگتا تھا، ہم ایک دوسرے کو بہت پسند بھی کرتے تھے لیکن وہ رشتہ ختم ہوگیا۔'
وہ کہتے ہیں نا کہ 'اتنی بھیڑ ہو کسی کے دل میں کہ آپ خود نہ نکلیں تو آپ کو نکال دیا جائے تو اس سے بہتر ہے کہ آپ خود نکل جائیں تو بس میں نے بھی یہی کیا۔'
اردو نیوز کے ساتھ انٹرویو میں سونیا حسین نے کہا کہ 'میرے نزدیک کسی بھی رشتے میں دولت سے کہیں زیادہ وفاداری اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ اگر یہ نہ ہو تو پھر اُس رشتے میں رہنے کا کوئی جواز ہی نہیں رہتا۔'
اداکارہ نے مزید کہا کہ 'پاکستان میں آپ کی اپنی شناخت سے زیادہ آپ کو دوسروں سے ملایا جاتا ہے۔ جب میں شوبز میں آئی تھی اس وقت مجھے لوگ انڈین اداکارہ دیویا بھارتی جیسا کہا کرتے تھے، پرینکا چوپڑا سے بھی ملاتے ہیں تو یقیناً اچھا لگتا ہے۔'
ایک سوال کے جواب میں سونیا حسین نے کہا کہ 'میں نے فلموں اور ڈراموں دونوں میں کام کیا ہے لیکن بطور اداکارہ میں یہ کہوں گی کہ چھوٹی اور بڑی سکرین پر کام کرنے کا بہت فرق ہے۔ ڈراموں میں کہانیوں کو فلٹر لگا کر پیش کیا جاتا ہے جبکہ فلموں میں آپ کے پاس پوری آزادی ہوتی ہے کہ آپ ٹھیک طریقے سے ہر چیز دکھا سکیں۔'
 'بطور آڈیئنس جب میں پاکستانی فلمیں دیکھنے بیٹھتی ہوں تو جن تاثرات سے سنیما میں جا کر بیٹھتی ہوں ان ہی تاثرات کے ساتھ باہر نکل جاتی ہوں، نہ رونا آتا ہے نہ ہنسنا آتا ہے۔  فلم میں وہ فیلنگ ہی نہیں آتی جو دراصل آنی چاہیے۔'
 سونیا حسین کا کہنا ہے کہ 'ہمارا ڈائریکٹر فلم بنانے پر آتا ہے تو وہ تھوڑا سا کنفیوژ ہو جاتا ہے، اس کو لگتا ہے کہ شاید ہم کوئی آسمان سے اتری ہوئی چیز بنا رہے ہیں، یہی اگر ڈراموں کی طرح فلموں کے ساتھ بھی سلوک کیا جائے تو شاید ہماری فلمیں بھی اچھی بنیں اور چلیں بھی۔'

ڈائریکٹر جب فلم بنانے پر آتا ہے تو وہ تھوڑا کنفیوژ ہو جاتا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

میں نے 'مور' اور 'آزادی' جیسی فلمیں کیں، دونوں ایک دوسرے سے مختلف اور ہٹ کر تھیں۔ ہمارے ہاں کرداروں پر ہوم ورک نہیں کیا جاتا، 'پرفیوم' اور 'اندھا دھند' جیسی فلمیں اگر بنیں تو یقیناً میں کروں گی۔'
سونیا حسین نے کہا کہ 'میں نے کامیڈی زیادہ نہیں کی لیکن حسِ مزاح میری شخصیت کا ایک پہلو ضرور ہے۔ میں نے چند ایک کامیڈی کردار کیے ہیں جنہیں لوگوں نے سراہا ضرور ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ مجھے سنجیدہ کرداروں میں زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔'
ڈرامہ سیریل 'عشق زہے نصیب' میں اپنے کردار اور کہانی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ'عشق زہے نصیب' کی پوری ٹیم مجموعی طور پر ایسی پذیرائی کی توقع نہیں کر رہی تھی جو اس ڈرامے کو ملی کیونکہ سب جانتے ہیں کہ آج کل ہمارے ہاں کس قسم کی کہانیاں پسند کی جا رہی ہیں۔'

مجھے ڈرامہ عشق زہے نصیب کی کامیابی کی اتنی توقع نہ تھی (فوٹو: ٹوئٹر)

سونیا حسین کہتی ہیں کہ 'روٹین سے ہٹ کر کچھ بنایا جائے تو کم ہی پسند کیا جاتا ہے، ہم سب سمجھ رہے تھے کہ شاید اس ڈرامے کو کوئی دیکھے گا نہیں لیکن خوشی ہے کہ ہم سب کی محنت رنگ لائی۔'
 ڈرامہ سیریل 'گڑیا' کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 'اس کی کہانی بنیادی طور پر بچوں کے ساتھ ہونے والی بدفعلی پر مبنی تھی، میں سمجھتی ہوں کہ ہمیں اپنے بچوں کو ایجوکیٹ کرنا چاہیے، انہیں بچپن سے ہی بتانا چاہیے کہ کیا غلط ہے کیا ٹھیک ہے۔ اس ڈرامے میں میرا کردار ایک ایسی لڑکی کا تھا جو بچوں کے ساتھ بدفعلی کے جرم کی وجہ سے اپنے شوہر کے خلاف لڑتی ہے۔ خوش ہوں کہ ہم اس ڈرامے کے ذریعے جو پیغام دینا چاہتے تھے وہ لوگوں تک پہنچا۔'

ہمارے ہاں کرداروں پر اس طرح کام نہیں ہوتا جیسا ہونا چاہیے (فوٹو: فیس بک)

انہوں نے کہا کہ 'جہاں تک ڈرامہ سیریل 'ایسی تنہائی' کی بات ہے تو یہ ایک ایسی کہانی ہے کہ جس میں ایک لڑکی اپنے بوائے فرینڈ کو تصاویر بھیجتی ہے اور اس کی تصاویر وائرل ہو جاتی ہیں۔ یہ ایک ایسا موضوع تھا کہ اسے کرنے کے لیے ہر اداکارہ نے منع کر دیا تھا میں نے اس کو چیلنج سمجھ کر کیا، ڈرامے میں جو اس لڑکی نے کیا وہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے معاشرے کی گندگی کو ختم کیا جا سکتا ہے۔'
 'مجھے ایسا لگتا ہے کہ فیمنزم کا دور اب شروع تو ہو گیا ہے لیکن ابھی بھی خواتین کو وہ آزادی حاصل نہیں ہے جو مغربی معاشرے میں خواتین کو ملتی ہے۔کچھ خواتین اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے نکلتی ہیں جو اچھی بات ہے لیکن یہ نعرے لگانا کہ 'اپنا کھانا خود گرم کرو' یہ چیز غلط تاثر دیتی ہے۔'

کامیڈی رول بھی کیا لیکن لوگوں نے سنجیدہ کرداروں میں زیادہ پسند کیا (فوٹو: ٹوئٹر)

سونیا حسین کہتی ہیں کہ 'خواتین کے حقوق کے لیے لڑنے اور فیمنزم کا مطلب میرے حساب سے یہ ہے کہ خواتین کو بھی برابری ملنی چاہیے، یہ نہیں کہ ہم مردوں کو احساس دلائیں کہ تم تو کچھ ہو ہی نہیں۔'
 ڈرامہ سیریل 'میرے پاس تم ہو' بہت اچھی کہانی تھی، اس میں جو عورت کا کردار ہے ایسا ہوتا بھی ہے لیکن مجھے ایسے کردار آفر ہوتے ہیں تو میں منع کر دیتی ہوں کیونکہ اگر معاشرے میں ایسا کچھ ہو بھی رہا ہے تو ہم کیوں دکھائیں، لوگ جب دیکھتے ہیں تو سوچتے ہیں کہ اچھا عورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں تو چلو ان کو پیچھے ہٹاﺅ، تو میں ایسی چیزوں کو پرموٹ نہیں کرنا چاہتی۔'
ایک سوال کے جواب میں سونیا حسین کا کہنا تھا کہ 'میں بنیادی طور پر لڑکا ٹائپ پر بہت ہی حساس لڑکی ہوں، بہت بار ایسا ہوا کہ جذباتی سین کرتے ہوئے سچ میں رو پڑی۔'

پاکستانی فلموں میں بہتری لانے کی سخت ضرورت ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

ڈرامہ سیریل 'نازو' ایک ایسی لڑکی کی کہانی تھی جو کہ ذہنی طور پر بیمار ہوتی ہے، مطلب ایسے لوگ اس حد تک مجبور ہوتے ہیں کہ کھلاﺅ گے تو کھائیں گے نہیں کھلائیں گے تو نہیں کھائیں گے۔'
'ایسے لوگ اپنے احساسات دوسروں تک نہیں پہنچا سکتے یہ کرتے ہوئے میں بہت روئی ۔اس کے علاوہ ایک ڈرامہ سیریل جو کہ ابھی آن ایئر نہیں ہوا اس کا ایک ایسا سین تھا کہ جس میں لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ زندگی کا آخری وقت گزار رہی ہوتی ہے وہ دونوں بیٹھے ہوتے ہیں اور لڑکی مختلف باتوں کو سوچ کر رو رہی ہوتی ہے، میرا دل اس سین کی وجہ سے بہت بھاری ہو گیا اور میں بہت دیر تک روتی رہی ،اتنا روئی کہ میرے ساتھی اداکار زاہد احمد نے مجھے چپ کروایا۔'

میں بالی وڈ جیسا تو نہیں لیکن کلاسیکل ڈانس کرنا جانتی ہوں (فوٹو: سوشل میڈیا)

ڈانس کتنا اچھا کر لیتی ہیں اس سوال کے جواب میں سونیا نے کہا کہ 'میں بالی وڈ کلاسیکل ڈانس کر لیتی ہوں جبکہ ثالثا بیلے ڈانس سیکھا ہوا ہے۔ ہمارے ہاں جو خصوصی طور پر کرائی ٹیریا ہے وہ بالی وڈ ڈانس کا آنا ہے اس میں، میں اتنی اچھی نہیں ہوں۔'
شادی کے لیے مناسب عمر آپ کے حساب سے کونسی ہوتی ہے اس پر سونیا نے کہا کہ 'ہر انسان اپنے جوتے میں پاﺅں رکھ کر خود ہی چل رہا ہوتا ہے ہم یہ نہیں طے نہیں کر سکتے کہ کس عمر میں لازمی شادی کر لینی چاہیے، میں سمجھتی ہوں کہ سب سے پہلے تو پڑھائی کرنی چاہیے اس کے بعد اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو شادی کرکے گھر بسانا ہے،نسل بڑھانی ہے تو بہت اچھی بات ہے لیکن پھر آپ کو اس کے لیے ذہنی طور پر تیار ہونا چاہیے۔ اگر آپ ذہنی طور پر تیار ہیں تو شادی کریں ورنہ کسی اور کی زندگی برباد نہ کریں۔'

کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ میری شکل پرینکا چوپڑا سے ملتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ایوارڈز ملے یا نہیں اس پر انہوں نے کہا کہ 'میرے جتنے بھی پراجیکٹس ہیں سب ہی ایوارڈ کی کیٹگری میں نامزد ہوئے ہیں لیکن مجھے آج تک ایوارڈ نہیں ملا۔ مجھے اگر ایوارڈ نہیں ملتا تو میں ٹینشن نہیں لیتی، ہاں اگر مجھے اداکاری کرنے اور اس انڈسٹری میں آنے کا بہت شوق ہوتا تو میں شاید مقابلے میں بھی ہوتی۔ لہٰذا میں ابھی صرف وہ چیزیں کرتی ہوں جو میرے دل کو سکون دے رہی ہوتی ہیں، کام کرتی ہوں بس گھر آجاتی ہوں، لہٰذا میں اگر کبھی ایوارڈ شوز میں جاتی بھی ہوں تو اپنی ٹیم کے کہنے پر جاتی ہوں، ریڈ کارپٹ کرکے واپس آجاتی ہوں۔'
اپنے ڈرامے خود دیکھتی ہیں اس پر انہوں نے کہا کہ 'اپنے ڈرامے خود بھی دیکھتی ہوں، پتہ لگتا ہے کہ کتنا اچھا کام کیا ہے، میرے ابو میرے سب سے بڑے ناقد ہیں۔

میں 'میرے پاس تم ہو' جیسا کردار قبول نہیں کرتی (فوٹو: سوشل میڈیا)

انڈسٹری میں کبھی کسی سے جھگڑا ہوا اس پر انہوں نے کہا کہ 'ایک بار میرا اداکارہ عُروہ حسین سے جھگڑا ہو گیا تھا بعد میں مجھے احساس ہوا کہ وہ بہت ہی نوجوان ہے اس پر بہت ذمہ داریاں ہیں تو میں نے صلح کر لی۔ عُروہ حسین کے علاوہ آج تک میری کسی سے منہ ماری نہیں ہوئی۔' فلم 'ٹچ بٹن' میں آپ کا کردار کیا ہے اس پر انہوں نے کہا کہ 'اس فلم میں میرا کردار ایسی لڑکی کا ہے جو صاف دل کی ہے، زندگی سے بھرپور ہے، رومانوی کہانی ہے، اب تک میری جتنی بھی فلمیں آئی ہیں یہ فلم ان سے مختلف ثابت ہو گی۔'

شیئر: