علاج کا تجربہ 73 مریضوں پر کیا گیا تمام شفا یاب ہوگئے.(فوٹو ٹوئٹر)
ابوظہبی سینٹر فار سٹیم سیل (اے ڈی ایس سی سی) کورونا وائرس کا منفرد علاج دریافت کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور اس کے نتائج حوصلہ افزا ہیں.
اماراتی وزارت اقتصاد نے نئے کورونا سے متعلق ابوظہبی کے (اے ڈی ایس سی سی) کے منفرد طریقہ علاج کو پیٹنٹ کرنے کی اجازت دی ہے.
الامارات الیوم کے مطابق ابوظہبی سینٹر خلیوں، منفرد ادویہ اور سٹیم سیلز پر ایڈوانس ریسرچ پر کام کررہا ہے. یہ طبی نگہداشت کا سپیشلسٹ سینٹر ہے.
ابوظہبی سینٹر کے ڈاکٹروں اور سکالرز نے کورونا وائرس سے متاثرہ مریض کے خون سے سٹیم سیل نکال کر انہیں ایکٹیو کرکے دوبارہ مریض کے جسم میں داخل کیا. جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے.
امارات میں نئے علاج کا تجربہ 73 مریضوں پر کیا گیا ہے سب کے سب شفا یاب ہوگئے. مریض کے خون سے نکالے گئے سٹیم خلیے ناک کے ذریعے پھیپھڑوں میں پہنچائے گئے.
ابوظہبی سینٹر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ علاج کی بدولت پھیپھڑے میں نئے خلیے پیدا ہوتے ہیں اور نئے کورونا کے وائرس کو لگنے سے روک دیتے ہیں. علاوہ ازیں مزید صحت مند خلیوں کو نقصان پہنچانے سے بھی بچاتے ہیں.
اماراتی ڈاکٹروں نے پہلے مرحلے میں کلینک ٹرائل کا تجربہ کامیابی سے مکمل کرلیا. اس سے یہ بات سامنے آئی کہ طریقہ علاج درست ہے. جن مریضوں کا علاج نئے طریقے سے کیا گیا ان میں سے کسی نے بھی کسی قسم کی کوئی شکایت ریکارڈ نہیں کرائی.
امارات کے صحت حکام کا کہناہے کہ کورونا کا نیا علاج دریافت ہونے کے باوجود نئے کورونا کے مریضوں کا روایتی علاج حسب سابق جاری ہے. پرانا علاج بند نہیں کیا گیا. نئے علاج کے موثر ہونے کا پتہ لگانے کے لیے تجربات کا سلسلہ جاری ہے. آئندہ دو ہفتوں میں یہ عمل مکمل ہوجائے گا.
اماراتی ڈاکٹروں کے مطابق نیا علاج دریافت ہونے کے باوجود موجودہ ماحول میں یہی مشورہ ہے کہ وہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے گھروں میں رہیں سماجی فاصلہ قائم رکھیں. وائرس سے بچنے کی تدابیر پر عمل کرتے رہیں.
دوسری جانب صحت کے ماہرین نے اطمینان دلایا ہے کہ کورونا وائرس کے جو مریض صحت یاب ہوچکے ہیں وہ دوبارہ اس وائرس کی لپیٹ میں نہیں آئیں گے.
ماہرین نے پہلے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ کورونا وائرس سے انسان دو مرتبہ دوچار ہوسکتا ہے. تجربات سے ثابت ہوا کہ یہ خدشہ غلط تھا.
متحدہ عرب امارات میں وزارت صحت کی ترجمان ڈاکٹر فریدہ الحوسنی نے بتایا ہے کہ امارات میں اب تک ایسا کوئی کیس ریکارڈ پر نہیں آیا کہ پہلے وہ کورونا وائرس میں مبتلا ہوگیا ہو اور شفا پانے کے بعد دوبارہ اس کی زد میں آیا ہو.
الحوسنی نےمزید کہا کہ بعض ممالک میں اس قسم کے واقعات ریکارڈ پر آئے ہیں کہ ایک شخص کورونا سے شفا پانے کے بعد دوبارہ زد میں آگیا ہو لیکن امارات میں ایسا کوئی کیس ابھی تک درج نہیں ہوا.
انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ کورونا کا مریض پہلی مرتبہ مکمل طور پر شفایاب نہ ہوا ہو یا ہسپتال سے فارغ ہونے پر اس کے تمام طبی معائنے نہ کیے گئے ہوں.