حفاظتی اقدام کے تحت شہروں کے درمیان سفر پر بھی پابندی ہے (فوٹو، سوشل میڈیا)
سعودی خاتون نے بیٹی کو مدینہ منورہ سے ریاض لے جانے کے لیے سفر کی اجازت مانگی مگر وزارت صحت نے اس کے لیے خصوصی طور پر ایئر ایمبولنس کا انتظام کرکے حیران کردیا۔
مقامی ٹی وی چینل ’الاخباریہ ‘ کے پروگرام ’الراصد‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سعودی خاتون شیما عبدالمتین نے کہا کہ ’وزارت صحت کو درخواست کی تھی کہ اپنی معذور بیٹی کو ریاض کے میڈیکل سپیشلسٹ کو دکھانے کے لیے وقت لیا ہوا ہے جس کے لیے مجھے بائی روڈ مدینہ منورہ سے ریاض جانے کی اجازت دی جائے۔‘
خاتون کا کہنا تھا کہ کرفیو پاس کے لیے درخواست اپ لوڈ کی ہی تھی کہ کچھ ہی دیر بعد وہاں سے آنے والے جواب نے حیران کردیا، وزارت صحت نے میرے اور بیٹی کے لیے خصوصی طور پر جہاز کا بندوبست کیا تھا یہی نہیں بلکہ انہوں نے خصوصی ایمبولینس بھی گھر پر بھیجی جس کے ذریعے ہمیں ایئر پورٹ پہنچایا گیا جہاں سے ریاض لے جانے کے لیے طیارے میں سوار ہوئے۔
یاد رہے سعودی عرب میں کورونا وائرس کی وجہ سے حفاظتی اقدامات کے تحت کرفیو نافذ ہے جبکہ شہروں کے درمیان سفر پر بھی پابندی عائد ہےعلاوہ ازیں فضائی سفر بھی بند ہے جبکہ عوامی ٹرانسپورٹ پر بھی عارضی طور پر پابندی عائد ہے۔
وزارت صحت کی جانب سے خصوصی طور پر ضرورت مند افراد کے لیے کرفیو میں سفر کی خصوصی اجازت جاری کی جاتی ہے جن کا جائز مسئلہ ہو۔
طبی مقاصد کےلیے کرفیو پاس کا اجرا وزارت صحت کی جانب سے کیا جاتا ہے جبکہ ہلال الاحمر بھی اس حوالے سے عارضی بنیادوں پر کرفیو پاس جاری کرنے کا مجاز ادارہ ہے۔