Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اٹلی کا سرحدیں کھولنے کا اعلان، جرمنی میں مظاہرے

اٹلی سیاحوں کے لیے ایک پرکشش ملک ہے (فوٹو: اے ایف پی)
لاک ڈاؤن میں نرمی اور کورونا وائرس کے کیسز میں کمی آنے کے بعد اٹلی یورپی سیاحوں کے لیے جون سے دوبارہ اپنے سرحدیں کھول رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اٹلی کی حکومت نے سنیچر کو کہا ہے کہ باہر سے آنے والوں پر 14 دن قرنطینہ میں رہنے کی پابندی بھی نہیں ہوگی۔
کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے وزیراعظم جیوسیپے کونتے کی جانب سے مارچ میں لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔
کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اٹلی میں 31 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اٹلی کا زیادہ تر انحصار سیاحت کے شعبے پر ہے۔ اٹلی نے باضابطہ طور پر اپنی سرحدیں بند نہیں کی تھیں۔ اس بات کی اجازت تھی کہ لوگ صحت کی سہولیات کے حصول کے لیے سفر کر سکتے ہیں تاہم حکومت نے سیاحت کے لیے نقل و حرکت پر پابندی عائد کی تھی۔
سرکاری اعلان کے بعد اب غیر ملکی سیاح تین جون کو اٹلی میں داخل ہوسکیں گے۔
حکومت کے مطابق مخصوص ریاستوں اور خطوں کے لیے وبائی خطرے کے تناظر میں مقامی حکم کے ذریعے باہر سے ہونے والی آمدورفت کو محدود کیا جا سکے گا۔

جرمنی میں مظاہرے

ادھر جرمن پولیس نے کہا ہے کہ وہ چانسلر اینگلا مرکل کے دفتر کے سامنے رکھے گئے ایک علامتی قبر کے کتبے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا جب لاک ڈاؤن کی وجہ سے عائد کی گئی پابندیوں کے خلاف سنیچر کو جرمنی کے شہروں میں ہزاروں مظاہرین احتجاج کے لیے تیار ہیں۔

مظاہرین کو کنٹرول کرنے لیے پولیس بھی موجود ہوتی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

یہ احتجاجی مظاہرے میونخ، برلن اور شٹٹگارٹ میں ہوں گے۔
پولیس کے بیان کے مطابق علامتی کتبے کے ساتھ گلاب اور شمعیں رکھی گئی تھی۔
کتنے کے ساتھ تحریر کندہ تھی کہ ’آزادی صحافت، آزادی اظہار، نقل و حرکت اور اکھٹا ہونے کی آزادی۔ جمہوریت 1990 تا 2020‘۔ کتبے پر فیس ماسک بھی باندھا گیا تھا۔
جرمنی میں بڑھتے ہوئے مظاہروں نے اینگلا مرکل اور ان کی حکومت کو پریشان کر رکھا ہے۔
یہ مظاہرین حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ لاک ڈاؤن میں مزید نرمی لائی جائے۔
گذشتہ ہفتے جرمنی میں لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد کورونا وائرس کے پھیلنے کی خبریں سامنے آئی تھی۔

شیئر: