Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں  کوڑوں کی سزا باضابطہ طور پر ختم

عدالتیں اب اس کی بجائے جرمانہ اورقید کی سزا سنا سکتی ہیں(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب  میں مجرموں کو تعزیر میں باضابطہ طور پر کوڑے مارنے کی سزا ختم کردی گئی ہے۔اب اس سزا کے بدلے قید اور جرمانے کی سزا کا حکم دیا جائے گا۔
سعودی گزٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارتِ عدل نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’اب کوڑوں کے متبادل کے طور پر جیل یا جرمانے یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

وزیر انصاف ولید السمعانی نے عدالتوں کو سرکلر جاری کردیا ہے(فوٹو سعودی گزٹ)

عدالتیں مقدمات کی سماعت کریں گی،ان کا جائزہ لیں گی اور ہر مقدمے کا اس کی نوعیت کے اعتبار سے فیصلہ کریں گی۔
سعودی عرب کے وزیر انصاف اور  سپریم جوڈیشل کونسل  کے چیئرمین  ولید السمعانی نے تمام عدالتوں کو  اس ضمن میں ایک سرکلر جاری کردیا ہے۔  اس میں انھیں عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے سے آگاہ کردیا  گیاہے کہ عدالتوں کو تعزیر کے طور پر اب کوڑے مارنےکی سزا دینے کے بجائے قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں۔
دریں اثناء انسانی حقوق کمیشن کے صدر ڈاکٹر عود العود نے وزیر انصاف کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ وزارت انصاف کی جانب سے  مجرموں کو کوڑے مارے جانے کے خاتمے پر عملدرآمد کا یہ اعلان خوش آئند ہے۔
عدالت عظمیٰ کے جنرل کمیشن نے عدالتوں کے لیے رہنما اصولوں پر مبنی ایک ہدایت نامہ جاری کیا تھا جس میں انھیں ہدایت کی گئی تھی کہ  عدالتیں مختلف تعزیری جرائم کے مرتکب افراد کو اب کوڑے مارنے کے بجائے صرف جرمانہ عاید کرسکتی ہیں یا قید کی سزا سنا سکتی ہیں یا بیک وقت یہ دونوں سزائیں سنا سکتی ہیں۔

انسانی حقوق کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی جانب اہم پیش رفت ہے(فوٹو عرب نیوز)

یہ  اقدام سعودی عرب میں انسانی حقوق کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی جانب اہم پیش رفت ہے۔
کمیشن کے مطابق "اس عدالتی اصلاح سے سعودی عرب میں مقیم شہریوں اور غیر ملکیوں کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔"
سعودی انسانی حقوق کمیشن کا کہنا تھا کہ مملکت میں ایک عرصے سے اس بات پر اتفاق رائے پایا جارہا تھا کہ کوڑوں کی سزا موجودہ صورت حال سے مطابقت نہیں رکھتی ۔
بہت سے مقدمات میں تو جج صاحبان خود ہی قانون کی تشریح کرتے ہوئے ملزموں کو کوڑے مارنے کی سزا سنارہے تھے۔
واضح رہے کہ خادم حرمین شریفین  شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے گذشتہ ماہ ایک فرمان کے ذریعے 18 سال سے کم عمری میں سنگین جرائم کے مرتکب افراد کو سنائی گئی سزائے موت کو بھی ختم کر کے اسے قید کی سزا میں بدلنے کا حکم دیا تھا۔

نوعمروں کو  سزائے موت کے خاتمے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا (فوٹو عرب نیوز)

سعودی عرب میں انسانی حقوق کمیشن کے صدر ڈاکٹر عواد العواد نے اس شاہی فرمان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ’’ اگر کسی فرد (مرد یا عورت) نے نوعمری میں کسی سنگین جرم کا ارتکاب کیا تھا اور اس کو سزائے موت سنائی گئی تھی تو اب اس سزا پر عمل درآمد نہیں ہوگا۔ اس کے بجائے اس کو دس سال تک قید کی سزا سنائی جائے گی۔‘‘
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) سے وابستہ انسانی حقوق کے ایک گروپ نے سعودی عرب میں مختلف جرائم پر کوڑوں اور نوعمروں کو سنگین جرائم پر سنائی گئی سزائے موت کے خاتمے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا تھا۔
سبق نیوز اور عکاظ کے مطابق سعودی سپریم کورٹ کی جنرل باڈی نے 24 جمادی الثانی1441ھ کو اور 20 ربیع الثانی 1414ھ کو جاری کردہ شاہی فیصلے کی بناء پرتعزیراتی سزاوں میں کوڑوں کی سزا نہ دینے کا حکم جاری کیا تھا۔
 

شیئر: