یمنی بچہ عید پر اپنے والدین کے لیے کپڑے خریدنا چاہتا تھا (فوٹو: عرب نیوز)
یمن کے ایک پناہ گزین کیمپ کے بچے نے دھاتی ہینگر سے چشمے بنائے ہیں تاکہ انہیں فروخت کر کے عید پر اپنے گھر والوں کے لیے کپڑے خرید سکے۔
یمنی پناہ گزین کیمپ کے بچے کے اس اقدام نے نہ صرف یمنی میڈیا بلکہ بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے گروپوں کو بھی اپنی جانب متوجہ کرلیا۔
عرب نیوز کے مطابق جب یمنی صحافی عبداللہ الجاردی کو اس بچے کی تخلیقی صلاحیت کے بارے میں معلوم ہوا تو انہوں اس بچے کے چشمے فروخت کرنے کے لیے ایک آن لائن نیلامی کا انتظام کیا۔
سوشل میڈیا پر یمنی صحافی کی کاوشوں کو بین الاقوامی خیراتی اداروں نے بھی سراہا۔
یمن میں سعودی پروجیکٹ فار لینڈ مائن کلیرنس (ماسم) کے ڈائریکٹر اسامہ ال گوسیبی نے چشموں کی کامیاب بولی لگائی۔
اسامہ ال گوسیبی نے کہا کہ چشموں کی نیلامی سے 10 ہزار امریکی ڈالرز حاصل ہوئے ہیں۔ اس رقم سے نہ صرف چشمہ بنانے والے بچے کے لیے کپڑے خریدے جائیں گے بلکہ پناہ گزین کیمپ میں رہنے والے دیگر بچوں کو بھی کپڑے دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ یمن میں انسانی حقوق کے لیے سعودی عرب کی جانے والی کوششوں کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس اقدام کا مقصد انسانی بھلائی کی کوششوں اور حمایت کو فروغ دینا ہے تاکہ ضروریات زندگی کو پورا کیا جائے اور عید کے قریب آتے ہی یمنی عوام خصوصاً بچوں کے جوش و ذبے اور خوشی میں اضافہ کرنا ہے۔‘
ماسم کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کا پروجیکٹ ہے۔
اسامہ ال گوسیبی نے کہا کہ بولی لگانے سے پہلے ان کی ٹیم نے ان چشموں کی نیلامی کی تحقیق کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ آیا یہ صحیح اور قانونی ہے کہ نہیں۔
صحافی الجرادی کا کہنا ہے کہ ماسم کے نمائندے امداد کی تقسیم کو شفاف بنائیں۔
الگوسیبی نے یمن میں ڈیڑھ سال گزارے ہیں، ان کے مطابق یمن میں صورت حال بہت مشکل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ باغی حوثیوں کی کارروائی کی وجہ سے یمنی عوام کی آنکھوں میں دکھ اور تکلیف کو دیکھ سکتے ہیں۔
سعودی پروجیکٹ فار لینڈ مائن کلیرئنس (ماسم) نے یمن کے مغربی ساحل پر واقع علاقوں سے بارودی سرنگوں کو صاف کیا ہے۔
’ ہم نے مارب کے کئی علاقوں جہاں پر پناہ گزینوں کے کیمپس ہیں، سے بارودی سرنگیں صاف کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ ہم نے دیہاتوں، باغات اور زرعی زمینوں سے بھی بارودی سرنگیں صاف کی ہیں اور اسی وجہ سے ہی ہزاروں لوگ کی واپسی ممکن ہوئی ہے۔‘