Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خالصتان کے نعرے میں نقصان نہیں‘

سکھ برادری بلیو سٹار آپریشن کے دن کو گھلوگھرا یعنی نسل کشی کا دن کہتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
سکھوں کی نمائندہ تنظیم اکال تخت کے جٹھیدار گیانی ہرپریت سنگھ نے کہا ہے کہ تمام سکھ خالصتان چاہتے ہیں۔
گیانی ہرپریت سنگھ نے آپریشن بلیو سٹار کے 36 سال مکمل ہونے پر ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر انڈین حکومت انہیں یہ پیشکش کرتی ہے تو وہ اس کو قبول کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اگر نوجوان خالصتان کی تعریف میں نعرے لگاتے ہیں تو اس میں کوئی نقصان نہیں ہے۔‘
خیال رہے کہ اکال تخت سکھوں کے پانچ تختوں میں سے سب سے اہم ہے۔
دوسری جانب انڈین میڈیا کی خبروں کے مطابق شری منی گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر گوبند سنگھ لونگووال نے بھی گیانی ہرپریت سنگھ کے موقف کی حمایت کی ہے۔
یہ پہلی بار ہے کہ سکھوں کے دو اہم سربراہوں نے خالصتان کی حمایت کی ہے۔
 واضح رہے کہ یہ بات اس دن کہی گئی جو سکھوں کی حالیہ تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
آپریشن بلیو سٹار کے ذریعے انڈیا کی وزیراعظم اندرا گاندھی نے سکھوں کی تحریک کو پسپا کر دیا تھا جس کی وجہ سے سکھ برادری اس دن کو گھلوگھرا کا دن یعنی نسل کشی کا دن کہتی ہے۔
اکال تخت کے موقف کے بعد سے سوشل میڈیا پر اس کے متعلق مباحثے نظر آ رہے ہیں۔ اخبار دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اکال تخت کے اس موقف کی ریڈیکل سکھ تنظیم دل خالصہ گجیندر سنگھ نے بھی حمایت کی ہے۔
گجیندر سنگھ کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ انہوں نے پاکستان میں پناہ لے رکھی ہے۔
اخبار کے مطابق ایک فیس بک پوسٹ میں اس تنظیم نے کہا کہ ’اکال تخت کے رہنما نے آج اپنے انداز میں خالصتان کی حمایت کی ہے۔ خدا ہمیں ان کے بیان کے حفاظت کی صلاحیت عطا فرمائے۔‘
پنجاب میں بی جے پی کے صدر اشونی کمار نے کہا ہے کہ ’جو لوگ باوقار عہدے پر فائز ہیں انہیں ایسی کوئی چیز نہیں کہنی چاہیے جس سے انڈیا کے اتحاد اور سالمیت کو نقصان پہنچے۔‘
دوسری جانب پنجاب میں حکمراں جماعت کانگریس کی ریاستی کمیٹی کے صدر نے کہا ہے کہ جو لوگ عزت وقار کے عہدے پر فائز ہیں انہیں اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہیے۔
سوشل میڈیا پر سرگرم پیس اینڈ کنفلکٹ کے پروفیسر اشوک سوائیں نے لکھا: ’پاکستان پر الزام نہ لگائیں۔ میں برسوں سے خبردار کرتا رہا ہوں کہ آر ایس ایس نے انڈیا کو ہندو راشٹر بنانے کے لیے سکھوں میں خالصتان کے مطالبے کو تازہ کیا ہے اور اب یہ گولڈن ٹیمپل تک پہنچ چکا ہے۔‘
ایک دوسرے صارف نے لکھا کہ ’اگر ہندو کھلے عام ہندو راشٹر کا مطالبہ کر سکتے ہیں تو سکھوں کی جانب سے خالصتان کا مطالبہ کرنے میں کوئی ہرج نہیں ہے۔ میڈیا سکھوں کے خلاف اتنا متعصب کیوں ہے۔‘
خیال رہے کہ انڈیا میں خالصتان کا مسئلہ بہت حساس رہا ہے اور اس کے لیے ملک میں شدت پسندی کی لہر بھی دیکھی گئی ہے۔
آپریشن بلیو سٹار کے نتیجے میں اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کو اپنی جان گنوانی پڑی تھی۔

شیئر: