پاکستان میں حکومت نے بدھ کو ملک بھر میں ہسپتالوں میں وینٹیلیٹر کی تعداد اور کورونا وائرس کے مریضوں سے متعلق معلومات کی فراہمی کے لیے ’کووڈ 19‘ کے نام سے ایک ایپلیکشن متعارف کروائی تھی۔
اس ایپلیکیشن کے ذریعے صارفین اپنے علاقے میں 30 سے 300 میٹرز تک رہنے والے کورونا کے مریضوں سے باخبر رہ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ ایپ کورونا کے مریضوں کو یہ بھی سہولت دیتی ہے کہ وہ اپنی لوکیشن آن رکھیں تاکہ باقی لوگ ان سے باخبر رہ سکیں۔
تاہم ایپلی کیشن سکیورٹی پر کام کرنے والے ایک فرانسیسی محقق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دعویٰ کیا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے بنائی گئی ایپ میں سکیورٹی سے حوالے سے متعدد خامیاں ہیں۔
جس کے جواب میں نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ )این آئی ٹی بی) کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں فرانسیسی سکیورٹی محقق کے اس دعوے کو غلط قرار دیا گیا۔
فرانسیسی محقق نے ٹوئٹر پر تھریڈ کی شکل میں کووڈ 19 ایپ سے متعلق خامیوں کا ذکر کیا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ 'کورونا ایپ' کو محفوظ بنانے کے لیے مناسب سکیورٹی انتظامات نہیں کیے گئے، مذکورہ ایپ نان انکریپٹڈ پاس ورڈز اور ٹیکٹس کے تحت کام نہیں کرتی جس وجہ سے اس میں متعدد سکیورٹی خامیاں ہیں۔
اپنی ٹوئٹس میں کووڈ 19 ایپلیکشن کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے فرانسیسی محقق نے لکھا کہ ہیکرز اس ایپ کو استمعال کرنے والے صارفین کے ڈیٹا تک باآسانی رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
1/ Yesterday night, I analysed "COVID-19 Gov PK", the official #Covid19 mobile app made by the Pakistani government. Hardcoded passwords, insecure connections, privacy issues, ... nothing is ok with this app.
Want to see this horror? Follow me ⬇️ pic.twitter.com/cpdf5ezoFM
— Elliot Alderson (@fs0c131y) June 9, 2020
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر حکومتی ادارے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ این آئی ٹی بی کے سی ای او شباہت علی شاہ نے پریس ریلیز کی تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ ان کے لیے جو لوگ پاکستانی ایپ کووڈ 19 میں بہت دلچسپی لے رہے تھے۔‘
Response to a lot of interest shown towards COVID-19 App operation.
Yours truly!@NationalITBoard @MoitOfficial pic.twitter.com/zQW7dcsisU