امریکہ اور چین کے سائنس دانوں نے ایک ریسرچ میں یہ نتیجہ نکالا ہے کہ گھروں میں کورونا وائرس سارس کے مقابلے میں دو گنا زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکہ اور چین میں مقیم محققین نے کہا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج سے کیسز میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔
چین کے شہر گوانگ زو میں ریسرچرز نے کورونا کے 350 مریضوں اور ان کے دو ہزار کے قریب جاننے والوں کا ڈیٹا حاصل کر کے یہ اندازہ لگانے کی کوشش کی کہ وائرس ایک متاثرہ شخص سے دوسروں کو کتنا متاثر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
کورونا: سوئمنگ پولز میں نہانا کتنا محفوظ؟Node ID: 485241
-
برطانیہ: کورونا کی ویکسین کا انسانوں پر تجربہ چند روز میںNode ID: 485656
-
کورونا: جان بچانے والی ’پہلی دوا‘ دریافتNode ID: 485736
نتیجہ یہ نکلا کہ اوسطاً ایسے لوگ جو کورونا مریضوں کے ساتھ نہیں رہتے تھے لیکن ان کا آپس میں میل جول تھا ان کے متاثر ہونے کی شرح 2.4 فیصد تھی، جبکہ گھر کے اندر متاثر ہونے والوں کی شرح 17.1 پر چلی گئی۔
اس ماڈل کے مطابق گھر میں 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں زیادہ انفیکشن پایا گیا اور 20 برس سے کم عمر میں سب سے کم انفیکشن پایا گیا۔ اس ماڈل کا ڈیٹا جنوری اور فروری میں اکٹھا کیا گیا تھا اور اسے موجودہ حالات کے مطابق ابھی دوبارہ اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔
ریسرچ میں یہ بھی کہا گیا ہے کورونا کے مریض کے علامات ظاہر ہونے سے قبل اپنے گھر والوں یا ساتھ رہنے والوں کو متاثر کرنے کی شرح اس سے بھی زیادہ 39 فیصد ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وائرس بہت شروع ہی میں منتقل ہو سکتا ہے اور اس سے پہلے کہ متاثرہ کو علم ہو یہ دوسرے لوگوں میں پھیل سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق گھروں میں اس کو پھیلنے سے روکنے کا طریقہ قرنطینہ ہے جسے اختیار کرنے سے اس کی دوسروں میں منتقلی 20 سے 50 فیصد روکی جا سکتی ہے۔
