سعودی عرب میں بھی سینما کورونا وائرس کی وبا پھیلے کے بعد بند ہوئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد 11 مارچ کو سعودی سینما بھی بند ہوگئے تھے لیکن اب یہ جزوی طور پر کھل رہے ہیں اور مملکت کے تین بڑے سینما ٹکٹس کی بکنگ کر رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق واکس اور مووی سینما بکنگ کے لیے کھل گئے ہیں جب کہ اے ایم سی سینما نے دوبارہ کھلنے کا اعلان ابھی کرنا ہے۔
واکس کی پیرنٹ کمپنی ماجد الفطیم نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ جنرل کمیشن فار آڈیو ویژول میڈیا کی ہدایات کے بعد سینما کےعلاوہ اس کے ’بولنگ‘ کے دو مقامات لیٹل ایکسپلورر اور یلا کو بھی دوبارہ کھل گئے ہیں۔
ماجد الفطیم وینچر کے مینجر محمد الہاشمی نے کہا کہ ’حکومتی ہدایات اور صارفین کی فیڈبیک کی بنیاد پر واکس کی ٹیم کوشش کر رہی ہے اور اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ حفاظتی طریقہ کار پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔‘
واکس کی جانب سے جو حفاظتی انتظامات لیے گئے ہیں ان میں فوگنگ مشین کے ذریعے سینما کو جراثیم سے پاک کرنا ہے۔ کاؤنٹرز، ٹکٹس کی خریدوفروخت کی جگہ، سیلف سروس کیاسک کو سینٹائز کرنا اور سماجی فاصلے کی پالیسیوں پر عملدرآمد کرنا بھی ان انتظامات میں شامل ہیں۔
مووی جو کہ سعودی عرب میں مقامی سطح پر پہلی سینما کا برانڈ ہے، نے بھی صفائی کے حوالے سے سخت اقدامات کیے ہیں۔
ان اقدامات میں حفظان صحت پر سینما کے عملے کی تربیت، کثرت سے استعمال ہونے والے سطحوں، نشستوں اور ہر شو کے بعد آڈیٹوریم کی صفائی بھی شامل ہیں۔
مووی سینما میں محدود لوگ ہوں گے اور فلم دیکھنے والوں کو صرف کنٹیکٹ لیس ادائیگی کی اجازت ہوگی۔
حکومت کے نئے ضوابط کا مطلب ہے کہ سماجی فاصلے کے اصول پر عمل پیرا ہوتے ہوئے صرف 30 فیصد کے ساتھ سینما چلایا جائے گا۔
سینما شائقین بھی سماجی فاصلے کے پابند ہوں گے، عوامی مقامات پر ماسک پہنا جائے گا، اور جب مالز میں داخل ہوں گے تو ان کا بخار چیک کیا جائے گا۔
اگرچہ سینما کے کھلنے کے اعلانات پر مثبت ردعمل آ رہا ہے تاہم ساتھ میں کچھ لوگوں نے اپنی تشویش کا بھی اظہار کیا ہے کہ سینما جانا کتنا محفوظ ہوگا۔
ایک طالبہ دلال الدخیل نے عرب نیوز کو بتایا ان کو ایسا لگتا ہے کہ یہ معمول کی زندگی کی دوبارہ واپسی کی جانب پہلا قدم ہے۔
’ میرے لیے لاک ڈاؤن کا وقت سخت تھا، مجھے ہر منٹ زبردستی گھر پر رہنے سے نفرت تھی، اس لیے کہ کوئی کام کیے بغیر ایک ہی جگہ پر پھنس جانا، معمول کی زندگی کی جانب واپس آنے کا انتظار بہت پریشان کن تھا۔‘
الدخیل جنہوں نے ٹکٹ دوبارہ دستیاب ہوتے ہی خریدیں، نے کہا کہ وہ جانتی ہیں کہ لوگ اس کو غیر ذمہ داری کہیں گے لیکن وہ مزید خوف کے ساتھ جینا بھی نہیں چاہتی۔
انہوں نے کہا ’میں انتظار میں سارا دن بیٹھ سکتی ہوں یا میں تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ باہر جا سکتی ہوں۔‘
دفتر میں کام کرنے والی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ وہ خوش ہیں کہ سینما دوبارہ کھل گئے ہیں لیکن وہ سینما میں جانے کے لیے بیتاب نہیں۔
ان کا کہنا تھا ’ہم سب چاہتے ہیں کہ معمول کی زندگی میں دوبارہ واپس جائے لیکن اس صورتحال میں جلدی کرنے سے سب کا نقصان ہوگا، ہمیں محتاط رہنا ہوگا۔‘