پولیس حراست میں باپ بیٹے کی ہلاکت
اتوار 28 جون 2020 12:14
شبانو علی -اردو نیوز، ممبئی
انڈیا میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار لاک ڈاؤن کے دوران شہریوں سے دور کھڑا بات سن رہا ہے۔ فوٹو بشکریہ: پریس ٹرسٹ آف انڈیا
انڈیا کی جنوبی ریاست تمل ناڈو میں کورونا کے کیسز میں اضافہ جہاں بحث کا موضوع ہے وہیں باپ بیٹے کی پولیس حراست میں موت پر ہنگامہ برپا ہے۔
مبینہ تشدد سے باپ بیٹے کی موت پر انڈیا میں پولیس کی زیادتیوں پر سوال اٹھایا جا رہا ہے اور بالی وڈ کی نامور اداکاراؤں نے بھی واقعہ پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
اداکارہ کرینہ کپور، ریچا چڈھا اور نیہا دھوپیا نے سوشل میڈیا پر اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ کرینہ کپور نے اپنے انسٹا گرام پر لکھا ہے کہ 'کسی بھی صورت حال میں اس قسم کی بربریت ناقابل قبول ہے۔'
انڈین میڈیا کے مطابق تمل ناڈو کے کوول پٹی علاقے میں پولیس کی تحویل میں ایک باپ اور اس کے بیٹے کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنا کر مار ڈالا گیا۔
اس واقعے کے خلاف ریاست میں مظاہرے بھی ہوئے ہیں اور ہیومن رائٹس کمیشن نے پولیس کو نوٹس بھجوایا ہے۔
58 سالہ پی جئے راج اور اس کے 38 سالہ بیٹے بینکس کو لاک ڈاؤن کے دوران مقررہ وقت کے بعد بھی دکان کھلی رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ تمل ناڈو میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کی وجہ سے لاک ڈاؤن اب بھی نافذ ہے۔
گرفتار کیے جانے کے بعد جۓ راج اور بینکس کو رات بھر پولیس نے تحویل میں رکھا۔ دو دن کے بعد دونوں باپ بیٹے کی موت ہوگئی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان دونوں کی موت میں صرف چند گھنٹوں کا فرق تھا۔
جے راج اور بینکس کے رشتہ داروں نے الزام لگایا ہے کہ دونوں کو حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا گا۔ رشتہ داروں نے کہا ہے کہ بینکس کو جنسی تشدد کا بھی نشانہ بنایا گیا۔
ان دونوں کو 19 جون کو تحویل میں لینے کے بعد 21 جون کو کوول پٹی کی ذیلی جیل بھیج دیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ 'دونوں نے پولیس کے ساتھ بدسلوکی کی، وہ زمین پر گر پڑے اور لوٹنے لگے۔ انھییں اندرونی چوٹیں آئیں۔‘
بیِنکس کی پیر کی شب کوول پٹی کے سرکاری ہسپتال میں موت ہوئی جبکہ جے راج منگل کی صبح انتقال کرگئے۔ باپ بیٹے کی موت کے بعد پولیس کی بربریت پر سوال اٹھنے شروع ہو گئے۔
اداکارہ کرینہ کپور خان نے جسٹس فار جۓ اینڈ بینکس کے ہیش ٹيگ کے ساتھ لکھا کہ 'ہمیں ایک سماج کے طور پر اس کے خلاف اس وقت تک آواز اٹھانا چاہیے جب تک انصاف کی بالادستی قائم نہیں ہوتی اور اس قسم کے واقعات رونما ہونا بند نہیں ہوتے۔'
دوسری جانب ریچا چڈھا نے اسی حوالے سے دہلی پولیس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے ایک خبر کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: 'ہم جب پولیس کی بربریت کے خلاف اور جۓ راج اور بینکس کے لیے انصاف کی بات کر رہے ہیں ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ دلی پولیس ایک الگ ہی ضابطے پر عمل پیرا ہے۔ حضرات یہ ہو کیا رہا ہے؟'
انھوں نے جو جس ٹویٹ کو ری ٹیوٹ کرتے ہوئے یہ لکھا اس میں ہرجیت سنگھ بھٹی نے ایک خبر کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'دہلی پولیس کا انتہائی غیر انسانی فعل کہ جس ڈاکٹر انور نے اپنی جان پر کھیل کر بہت سے فسادات کے شکار کو اپنے نجی کلینک میں مفت علاج کرکے ان کی جان بچائی انھیں چارج شیٹ میں ایک مجرم کے طور پر پیش کیا گيا ہے۔ میں ان کے لیے حکومت کی جانب سے انعام و اکرام کی امید کر رہا تھا لیکن انھیں یہ صلہ ملا، شرم ناک۔'
اداکارہ نیہا دھوپیا نے لکھا کہ ’وبا کے دور میں پولیس نے تشدد کر کے مار ڈالا۔ کیا صرف ان پولیس والوں کا معطل کیا جانا کافی ہے؟ کیا یہ جرم اس جرم سے زیادہ نہیں ہے جو اپنی روزی روٹی کمانے کے لیے تھے۔ ہمیں اس بہیمانہ فعل اور ظلم پر غصہ ہے۔'
واضح رہے کہ قبل عرصہ قبل ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ انڈیا میں پولیس حراست میں موت پر ذمہ داروں کے لیے سزا نہیں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سنہ 2010 سے سنہ 2015 کے درمیان کم از کم 591 افراد کی پولیس حراست میں موت ہوئی تھی۔