چھ ہزار سے زیادہ سعودی ڈاکٹر 41 ملکوں میں کورونا وائرس کے متاثرین کے علاج کے لیے فرنٹ لائن پر کام کررہے ہیں۔

سبق ویب سائٹ کے مطابق سعودی ڈاکٹروں کے تاثرات جاننے کے لیے آن لائن سیمینار کا انتظام کیا گیا۔ جس کا عنوان ’بیرون ملک سعودی ڈاکٹر اور وطن عزیز کی روشن تصویر اجاگر کرنے میں ان کا حصہ‘ تھا۔
جرمنی کے میڈیکل پارک ہسپتال میں ڈاکٹر حسین الھمل، فرانس کے کولمر ہسپتال میں ڈاکٹر ہانی الجہنی، امریکہ کے ایسٹ ویسٹرن ایجوکیشن ہسپتال میں ڈاکٹر موضی الخالدی اور اردن میں ڈاکٹر محمد النفیسی نے کورونا کے مریضوں کے ساتھ اپنے تجربات بیان کیے۔

آن لائن سیمینار میں شریک ڈاکٹروں نے بتایا کہ ’سکالر شپ پر میڈیسن کی اعلی تعلیم کے لیے آئے ہوئے تھے- کورونا وبا کا بحران آیا تو ہمیں اختیار تھا کہ اس دوران اپنے وطن واپس چلے جائیں تاہم کورونا وائرس کے خطرات کو دیکھتے ہوئے طے کیا کہ جو جہاں ہے وہ وہیں رہے گا ۔اپنے ساتھی ڈاکٹروں کے ہمراہ کورونا کے مریضوں کے علاج میں فرنٹ لائن پر کام کرے گا‘-
مزید پڑھیں
-
فرانس میں بھی کورونا کے خلاف سعودی ڈاکٹر فرنٹ لائن پرNode ID: 469471
سعودی ڈاکٹروں کے مطابق’ ایک طرف تو ہمارے اس جذبے کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھا گیا کہ وطن واپسی کی سہولت کے باوجود میزبان ملکوں میں قیام کے لیے پرعزم ہیں دوسری جانب کورونا سے متاثرین کی فرنٹ لائن پر خدمت نے نہ صرف یہ کہ ہماری بلکہ وطن عزیز سعودی عرب اور ہمارے مذہب اسلام کی روشن تصویر اجاگر کی‘۔
سعودی ڈاکٹروں کا کہناہے کہ اس دوران میزبان ملکوں کے ڈاکٹروں دیگر طبی عملے اورمریضوں کے ساتھ ملنے جلنے کی بدولت متعدد موضوعات پر مکالمے بھی چلتے رہے۔ افہام و تفہیم کا خوبصورت ماحول تھا۔ مختلف اقوام کے درمیان مشترکہ انسانی اور ثقافتی قدروں سے روشناس ہوئے- پرامن بقائے باہم کو عملی جامہ پہنانے کے مواقع میسر آئے۔ ایک طرح سے اقوام عالم کے درمیان تمدنی ربط و ضبط کا منصوبہ ’امن‘ حقیقی شکل میں انجام پذیر ہوا۔