Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امارات میں پاکستانی پروازوں پر پابندی، مسافر مشکل میں

امارات سے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے پی آئی اے خالی جہاز لے کر جا رہی ہے (فوٹو: روئٹرز)
متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان سے آنے والی پروازوں پر پابندی کے باعث روزانہ کی بنیاد پر درجنوں پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔ ان پروازوں کی معطلی سے ہزاروں مسافروں کو اپنا سفری شیڈول تبدیل کرنا پڑا ہے جبکہ متبادل سفری ذرائع دستیاب نہ ہونے سے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے میں پاکستان سے 176 پروازوں کے ذریعے 10 ہزار 838 مسافروں نے بیرون ملک کا سفر کیا۔
رواں ہفتے کے آغاز کے ساتھ ہی امارات ایئر لائنز نے پاکستان سے اپنی پروازیں منسوخ کر دیں۔ بعد ازاں متحدہ عرب امارات نے دیگر پروازوں پر بھی پابندی عائد کر دی۔ 
پاکستان کے سات انٹرنیشنل ایئر پورٹس کے 30 جون کے فلائٹ شیڈول پر نظر ڈالی جائے تو پاکستان سے جانے والی ہر دوسری پرواز متحدہ عرب امارات کے دبئی، ابوظہبی اور شارجہ ایئرپورٹس کے لیے روانہ ہونا تھی۔
حکومتی پابندی کے باعث یہ تمام پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں، تاہم پی آئی اے متحدہ عرب امارات میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے لیے خالی جہاز لے کر جا رہی ہے۔ 
اگر معمول کے فلائٹ شیڈول کا جائزہ لیا جائے تو صرف 30 جون کو پاکستان سے متحدہ عرب امارات کو جانے والی پروازوں کی تعداد کم و بیش 45 تھی۔
کورونا کی وبا کے باوجود کچھ محدود پروازوں نے روانہ ہونا تھا لیکن کوئی ایک پرواز بھی مسافروں کو لے کر روانہ نہیں ہوئی۔ اگر گذشتہ ہفتے کے مسافروں کا تناسب دیکھا جائے تو 10 ہزار سے زائد افراد ان پروازوں کی روانگی نہ ہونے سے بیرون ملک سفر سے محروم رہے ہیں۔
شیڈول کے مطابق اسلام آباد سے 14، کراچی سے 13، لاہور سے 8، فیصل آباد سے 5، کوئٹہ سے ایک اور سیالکوٹ سے دو پروازیں متاثر ہوئی ہیں۔ جن ایئر لائنز کی پروازیں متاثر ہوئی ہیں ان میں امارات، فلائی دبئی، عریبیہ ڈاٹ کام، پی آئی اے، اتحاد اور ایئربلیو شام ہیں۔ 
اس حوالے سے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ خان نے بتایا کہ ’متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے کسی مسافر کی اپنے ملک میں داخلے پر پابندی نہیں اٹھائی بلکہ پہلے سے عائد پابندی میں توسیع کی ہے۔'

پروازوں کی بندش سے ائر لائنز کے بعد جو سب سے زیادہ متاثر طبقہ ہے وہ ٹریول ایجنسیاں ہیں (فوٹو: روئٹرز)

ان کے بقول 'اس سے پی آئی اے کو فی الوقت فرق اس لیے نہیں پڑا کہ پی آئی اے نے معمول کی فلائٹس بحال ہی نہیں کیں بلکہ ہمارا فوکس وہاں موجود پاکستانیوں کو واپس لانے پر ہے۔ ہمارے جہاز خالی جاتے ہیں اور ہمارا عملہ بھی جہاز سے باہر نہیں آتا۔‘
ان کے مطابق ’اس فیصلے کا اثر دبئی اور ابوظہبی کو ٹرانزٹ کے لیے استعمال کرنے والی ایئر لائنز پر ہوا ہے۔ اب وہ ایئرلائنز ایسا میکانزم بنا رہی ہیں کہ روانگی سے 96 گھنٹے پہلے لیبارٹری ٹیسٹ لیا جائے گا۔
دوسری جانب امارات ایئر لائنز نے پاکستان میں اپنی ہیلپ لائن کو آٹو موڈ میں ڈال دیا ہے جہاں کال اٹینڈ تو ہوتی ہے لیکن ایئرلائن کا عملہ کال سننے کے لیے دستیاب نہیں ہے۔ 
پروازوں کی بندش سے ایئر لائنز کے بعد جو سب سے زیادہ متاثر طبقہ ہے وہ ٹریول ایجنٹس اور ایجنسیاں ہیں۔
ٹریول ایجنٹ راجہ وقاص نے اردو نیوز کو بتایا کہ کورونا کی وبا کے باعث پروازیں پہلے ہی محدود ہو گئی ہیں۔ امارات کی ٹرانزٹ پروازوں کی بحالی سے امید ہو گئی تھی کہ روزگار بحال ہو جائے گا لیکن اب پھر مایوسی چھا گئی ہے۔

'ہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ آگے آئے اور لیبارٹریوں کے قیام سمیت دیگر اقدامات کرے' (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ 'متحدہ عرب امارات کی حکومت کا فیصلہ تکنیکی اعتبار سے درست ہے یہ تو ہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ آگے آئے اور لیبارٹریوں کے قیام سمیت بروقت ایسے اقدامات کرے کہ یو اے ای کے بعد کوئی اور ملک پاکستان سے پروازوں پر پابندی عائد نہ کرے۔' 
اسی طرح ایک ٹریول پلانر مبین حیات نے بتایا کہ ’عموماً کارپوریٹ سیکٹر کے ٹکٹوں کی بکنگ ایک سال پہلے ہی ہو جاتی ہے، اب وہ سارے ٹکٹ ری شیڈول کروانا پڑ رہے ہیں یا پھر متبادل روٹ تلاش کرنا پڑ رہا ہے۔ متبادل فلائٹس نہ صرف محدود ہیں بلکہ ہوائی کرایوں میں اچھا خاصا فرق پڑ چکا ہے جس سے ٹریول ایجنسیاں بندش کی طرف جا رہی ہیں۔‘

شیئر: