ایران کی جانب سے نہر سوئز کا متبادل سمندری تجارتی راستہ بنانے کے اعلان پر مصر حرکت میں آیا ہے۔
مصری جریدے ‘المال‘ نے قاہرہ کے حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ سوئز چینل اتھارٹی نے اعداد وشمار کے ساتھ ایرانی اعلان کا جواب جاری کیا ہے-
سوئز چینل اتھارٹی کا کہنا ہے کہ جب انڈیا، روس اور ایران نے سنہ 2000 میں کثیرالوسائل تجارتی راہداری قائم کرنے کے لیے معاہدہ کیا تھا تب ہی سے اتھارٹی ایرانی پروگرام پر نظر رکھے ہوئے ہے-
ایران کی آزاد تنظیم چاہ بہار نے اعلان کیا تھا کہ ممبئی، ہمبرگ اور پیٹرز برگ کو تجارتی راہداری سے جوڑا جائے گا- مصر کی نہر سوئز کے مقابلے میں ایران اور انڈیا کے راستے نئی سمندری راہداری تیار کی جائے گی-
ایرانی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل عبدالرحیم کردی کا کہنا ہے کہ نئی تجارتی راہداری کی بدولت روس سے سامان کی ترسیل میں 38 دن کے بجائے 14 سے 16 دن لگیں گے-
مزید پڑھیں
-
نہر سوئز پر فرانسیسی مجسمے کا تنازعNode ID: 490941
کردی نے توجہ دلائی کہ ایران اپنے منفرد سٹریٹیجک محل وقوع کی بدولت دنیا کے مرکز میں واقع ہے- اس تناظر میں چاہ بہار بندرگاہ دنیا کے مشرقی ممالک کو مغربی ملکوں اور شمالی ممالک کو جنوبی ممالک سے جوڑنے کا کام کرے گی- جبکہ مکران اور چاہ بہار کی بندرگاہیں دنیا کی اہم اقتصادی روٹ میں تبدیل ہوگئی ہیں-
کردی نے واضح کیا کہ شہید بہشتی بندرگاہ آزاد چاہ بہار علاقے کے اقتصادی تعلقات میں اہم موڑ کی حیثیت رکھتی ہے-
کردی نے یہ بھی بتایا کہ 2019 کے دوران مذکورہ علاقے میں ریلوے لائن کو موثر کرنے کے لیے 300 ملین یورو مختص کیے گئے ہیں- اس کی بدولت یہ منصوبہ نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے-
ایک ایرانی میگزین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ آئی این ایس ٹی سی جنوبی شمالی گزرگاہ، سمندری، بری اور ریلوے سمیت بین الاقوامی تجارتی شاہراہوں کا کثیر الوسائل نیٹ ورک بن رہی ہے- یہ نیٹ ورک جنوبی ایشیا اور مغربی ایشیا کے علاقوں وسطی ایشیا، کوکاز اور روس کو ایک دوسرے سے جوڑ دے گا- اس کی رسائی شمالی یورپ تک ہوگی-