Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کویت میں ملازمت: ’بیرون ملک پاکستانی شارٹ لسٹ‘

دونوں ملکوں کے درمیان ڈاکٹرز کو کویت بھیجنے کی یاداشت پر دستخط چار جون کو ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان اوورسیز ایمپلائمنٹ اینڈ بیورو آف امیگریشن نے کویت کے لیے 852 ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو شارٹ لسٹ کرتے ہوئے انٹرویوز کا آغاز کر دیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل اوورسیز ایمپلائمنٹ اینڈ بیورو آف امیگریشن کاشف نور نے اردو نیوز کو بتایا کہ کویت کو کورونا سے نمٹنے اور صحت کے شعبہ میں 600 ہیلتھ پروفیشنل بھیجنے کے حوالے سے یادداشت پر دستخط چار جون کو کویت میں ہوئے تھے۔
پاکستان کی جانب سے کویت میں سفیر سید سجاد حیدر نے دستخط کیے تھے۔ جس کے بعد اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن نے ڈاکٹرز اور دیگر پیرا میڈیکل سٹاف سے درخواستیں طلب کیں۔ اس کے لیے ہزاروں کی تعداد میں امیدواروں نے درخواستیں دیں جن میں سے 852 کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔

 

اردو نیوز کو دستیاب فہرست کے مطابق انٹرویوز کا سلسلہ جاری ہے جو مزید دو روز تک جاری رہے گا۔ انٹرویوز اسلام آباد، لاہور، کراچی اور سکائپ کے ذریعے بھی لیے جا رہے ہیں۔
ہیلتھ پروفیشنلز کی فہرست میں کنسلٹنٹ، سپیشلسٹ، ریذیڈنٹ ڈاکٹرز، ٹیکنیشنز، پرفیونسٹ اور نرسز شامل ہیں۔
شارٹ لسٹ کیے جانے والوں میں 15 انٹرنل میڈیکل کنسلٹنٹ، 32 انٹرنل میڈیکل سپیشلسٹ، ای آر، آئی سی، انٹرنل میڈیسن اور نظام تنفس کے ماہر 164 سے زائد ریزیڈنٹ ڈاکٹرز شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 6 آئی سی یو سپیشلسٹ،12 ای سی ایم او ٹیکنیشن اور 53 وائرالوجی پی سی آر لیب ٹیکنیشن بھی شامل ہیں۔
سب سے زیادہ شارٹ لسٹ کیے جانے والی تعداد سٹاف نرسز کی ہے۔ فہرست کے مطابق 533 سٹاف نرسز، جن میں مرد و خواتین دونوں شامل ہیں، کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔
ڈی جی اوورسیز ایمپلائمنٹ کاشف نور کا کہنا ہے کہ انٹرویوز کا سلسلہ مکمل ہونے کے بعد جلد ہی منتخب ہیلتھ پروفیشنلز کو کویت روانہ کر دیا جائے گا۔ اس حوالے سے کورونا سے متعلق تمام بین الاقوامی سفری تقاضے پورے کیے جائیں گے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے ہیلتھ پروفیشنلز کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اردو نیوز نے کویت میں طبی خدمات انجام دینے کے لیے اپلائی کرنے والے ڈاکٹرز سے بھی گفتگو کی ہے جن کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب پوری دنیا میں ملازمتوں کے مواقع محدود ہو رہے ہیں اور بیرون ملک پاکستانی واپس وطن آنے پر مجبور ہیں بہتر روزگار کا موقع ملنا ان کے کیریئر کے لیے سود مند ہے۔
ڈاکٹر محمد اشرف سینئیر کنسلٹنٹ ہیں اور انھوں نے انٹرنل میڈیسن کے شعبہ میں دو پوسٹوں پر اپلائی کیا ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں صحت کے شعبہ میں آمدن بڑھانے کے لیے اپنا نجی ہسپتال ہونا چاہیے یا پھر کسی اچھے نجی ہسپتال میں خدمات انجام دینے والے ہی کامیاب رہتے ہیں۔ نجی ہسپتالوں میں بھی کمائی والے ہسپتالوں کی تعداد اتنی زیادہ نہیں ہے۔ اس لیے پاکستانی ڈاکٹرز بیرون ملک ملازمت کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس سے نہ صرف آمدن میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ پیشہ وارانہ پروفائل بھی بہتر ہوتی ہے۔‘

ہیلتھ پروفیشنلز کا کہنا تھا کہ ان کی بنیادی ترتبیت میں بیماری سے ڈرنا نہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

لیب ٹیکیشن سحرش فاطمہ نے کہا کہ ’میں 10 سال سے اس شعبہ سے وابستہ ہوں۔ نجی اور سرکاری دونوں جگہوں پر کام کیا ہے۔ کسی بھی قسم کی طبی پیچیدگی میں اہم کردار ادا کرنے والے ٹیکنیشن کی حوصلہ افزائی بہت کم کی جاتی ہے۔ مجھے میرے گھر والوں نے ہی کویت کے لیے اپلائی کرنے کا مشورہ دیا۔ اگر سیلیکشن ہو جاتی ہے تو ایمانداری سے فرائض کی انجام دہی کے ذریعے پاکستان کی نیک نامی کا باعث بننے کی کوشش کروں گی۔‘
ایک سوال کے جواب میں ہیلتھ پروفیشنلز کا کہنا تھا کہ ان کی بنیادی ترتبیت میں بیماری سے ڈرنا نہیں بلکہ اس کا علاج کرنا شامل ہوتا ہے۔ اس لیے کورونا کے باوجود کویت میں خدمات انجام دے کر خوشی ہوگی کہ ہم اپنے ایک دوست ملک کے لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں جو ہمارے لاکھوں ورکرز کے لیے روزگار کا ذریعہ ہے۔

شیئر: