Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کی کورونا ویکسین کے ٹرائلز سعودی عرب میں

دوسرے مرحلے میں ویکسین کا 100 لوگوں پر تجربہ جاری ہے (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب روس کی جانب سے بنائی جانے والی ویکسین کی تیاری میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
عرب نیوز کے مطابق روس کی جناب سے کورونا ویکسین کی انسانوں پر تجربے کے پہلے مرحلے کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
ایک ماہ پر محیط  ویکسین کا 38 لوگوں پر ٹرائل کا پہلا مرحلہ اس ہفتے مکمل ہوا اور اب دوسرے مرحلے میں اس کا 100 لوگوں پر تجربہ جاری ہے۔

 

رشین ڈائریکٹ انوسٹمنٹ فنڈ (آرڈی آئی ایف) کے سربراہ کیرل دیمیٹریو کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ویکسین کے ٹرائل کے تیسرے مرحلے کا حصہ بن سکتا ہے جو کہ اگست میں شروع ہوگا۔
ڈیمیٹریو کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نہ صرف روس کے ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل سعودی عرب میں کرنے پر بات چیت کر رہے ہیں بلکہ سعودی عرب نے پہلے سے ہی روسی دوا ’آویفیویر‘ خرید چکا ہے اور ہم ویکسین کی سعودی عرب میں تیاری پر بھی بات چیت کر رہے ہیں۔‘
’آویفیویر‘ شدید فلو کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوا ہے جوکہ کورونا کے علاج کے لیے کلینیکل ٹرائل کے دوران موثر ثابت ہوا ہے۔
آرڈی آئی ایف کے سربراہ نے سعودی عرب اور روس کے درمیان جاری تعاون کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ دو اقوام کے درمیان مثبت تعاون کی ایک مثال ہے۔
آر ڈی آئی ایف اور سعودی عرب سرمایہ کاری کے کئی ایک منصوبوں پر اکھٹے کام کر چکے ہیں۔
’ہم سعودی عرب کو روس کا ایک اہم پارٹنر سمجھتے ہیں اور ہمارے درمیان ویکسین کے حوالے سے بہت اچھا تعاون ہے اور اس کا ٹرائل سعودی عرب میں ہوسکتا ہے۔‘

کیرل دیمیٹریو کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ویکسین کے ٹرائل کے تیسرے فیز کا حصہ بن سکتا ہے (فوٹو: عرب نیوز)

’ہم اپنے سعودی پارٹنر کے ساتھ دوا کی سعودی عرب میں تیاری کے حوالے سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔‘
خیال رہے کہ یہ ویکسین گمالیا انسٹی ٹیوٹ آف اپیڈمالوجی اینڈ وائرالوجی نے روس کے وزارت دفاع کے تعاون سے تیار کی ہے۔
ڈیمیٹریو کے مطابق ابتدائی ٹرائلز میں ویکسین محفوظ اور موثر ثابت ہوئی ہے اور انہیں امید ہے کہ اسے اگست میں استعمال کی اجازت دے دی جائے گی۔ اگر ایسا ہوا تو یہ دنیا کی پہلی ویکسین ہوگی۔
روس اس ویکسین کی تین کروڑ خوراکیں اس سال ملک میں ہی اور مزید ایک کروڑ ستر لاکھ خوراکیں مشرق وسطیٰ اور لاطینی امریکہ سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں تیار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

شیئر: