’اگر پب جی نہیں تو ووٹ بھی نہیں‘
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ’پب جی‘ گیم کو فوری کھولنے کا حکم دیا (تصویر: ان سپلش)
پاکستان میں ملٹی پلیئر آن لائن گیم ’پب جی‘ پر عارضی پابندی کے بعد ای سپورٹس اور گیمنگ میں دلچسپی رکھنے والے نوجوان صارفین پابندی ہٹانے کا مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آئے روز اس حوالے سے بحث کا سلسلہ جاری رہتا ہے، اور ٹوئٹر ٹرینڈز میں وزیراعظم عمران خان کے نام کا بھی استعمال کیا گیا۔ #ImrankhanPubgkhol اس وقت بھی ٹوئٹر ٹرینڈنگ لسٹ میں موجود ہے۔
ٹوئٹر صارف محمد طحہ کا کہنا تھا کہ ’میں اگلی مرتبہ پی ٹی آئی کو ووٹ دے کر اپنا وقت اور ووٹ ضائع نہیں کروں گا کیونکہ یہ ثابت ہو گیا ہے اگر پب جی نہیں تو ووٹ بھی نہیں۔‘
ٹوئٹر صارف مجیب نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’سر پلیز ہمارے ساتھ ایسے مت کریں۔ آپ خود ایک کھلاڑی ہیں اور کھیلوں کی اہمیت بھی جانتے ہیں آپ کے ساتھ اگر کوئی ایسے کرے تو آپ کو کیسا لگے گا؟ کرکٹ میں بھی کئی لوگوں نے خودکشیاں کی ہیں مگر اصلی گیمرز ایسا نہیں کرتے۔‘
پب جی موبائل گیم رواں برس دنیا بھر میں سب سے زیادہ کمانے والی گیم رہی ہے، آن لائن ویڈیو گیم کے عالمی مقابلے جیتنے والی ٹیموں کو بھاری رقم کے انعامات سے بھی نوازا جاتا ہے۔
اس بحث میں حصہ لینے والے اکثر صارفین کی جانب سے غیر اخلاقی زبان اور برے الفاظ کا بھی استعمال کیا گیا جس پر بات کرتے ہوئے پاکستان کے مشہور گلوکارعاصم اظہر نے صارفین کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’احتجاج کرنے والے ہر ایک فرد سے میری گزارش ہے کہ آپ احتجاج کریں مگر غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے سے گریز کریں۔ سر عمران خان آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔‘
یاد رہے اس سے قبل وی لاگر وقار ذکا نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ اگر پب جی پر پابندی ختم نہ کی گئی تو تمام گیمنگ برادری کی جانب سے اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنا دیا جائے گا۔
ٹوئٹر صارف انا کا کہنا تھا کہ ’پب جی پر پابندی لگانا کوئی حل نہیں ہے کیونکہ اس گیم کے ذریعے کمانے والے بہت سارے افراد ہیں۔‘
پاکستان کے کئی ای گیمرز نے اس حوالے سے آواز آٹھانے کے لیے یوٹیوب وی لاگز کا بھی سہارا لیا۔ پاکستان کے ای گیمر ’ایش‘ ارسلان صدیقی نے بھی اس پابندی کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ایک وی لاگ میں کہا کہ ’اس فیصلے نے نوجوانوں کی آمدن کا ایک اور دروازہ بند کردیا ہے۔ ایش کے بقول اس پابندی کے نتیجے میں پاکستانی ٹیم پب جی کے بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لے سکتی۔‘