حملے کے وقت جیل میں 1700 سے زیادہ افراد موجود تھے (فوٹو: اے ایف پی)
افغان حکام کے مطابق شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے جلال آباد میں ایک جیل پر حملے میں 20 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس حملے سے طالبان اور افغان فورسز کے درمیان عید کے موقعے پر جنگ بندی کو سخت نقصان پہنچا ہے۔
صوبائی ہسپتال کے ترجمان ظاہر عادل کے مطابق کہ اب تک 20 افراد اس حملے میں ہلاک ہوئے ہیں جس میں سکیورٹی فروسز کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 40 سے زیادہ افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
افغان حکام کے مطابق کہ اس جیل میں زیادہ تر داعش اور طالبان جنگجوؤں قیدی موجود تھے۔ افغانستان کے مشرقی شہر جلال آباد میں واقع جیل کے اندر لڑائی پیر کو بھی جاری رہی۔
ایک سکیورٹی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملے کے وقت جیل میں 1700 سے زیادہ افراد موجود تھے جس میں زیادہ تعداد شدت پسند تنطیم داعش یا طالبان کے جنگجوؤں کی تھی۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق تقریباً سات سو افراد جیل سے فرار ہوئے تاہم ان کو دوبارہ پکڑا گیا۔ حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔
ننگرہار کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی نے اے ایف کو بتایا ہے کہ حملے کے دوران مسلح افراد جیل کے اندر اور اردگرد موجود رہیں۔
گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی نے مزید بتایا کہ سپیشل فورسز نے جیل کے باہر ایک پانچ منزلہ عمارت کی چار منزلوں کو کلیئر کیا ہے، اس عمارت میں اتوار کی شب سے کئی مسلح افراد چھپے ہوئے تھے۔
افغانستان کی خفیہ ایجنسی کی جانب سے جلال آباد کے قریب شدت پسند گروپ داعش کے ایک کمانڈر کی ہلاکت کے اعلان کے ایک دن بعد یہ حملہ ہوا۔
افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے مطابق داعش کے کمانڈر اسد اللہ اورکزئی افغان سکیورٹی فورسز پر کئی حملوں میں ملوث تھا۔
افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں رواں برس داعش کی جانب سے کئی بڑے حملے ہوئے۔
اس میں ایک خود کش حملہ ایک پولیس کمانڈر کے جنازے میں 12 مئی کو ہوا جس میں 32 افراد ہلاک ہوئے۔
افغانستان میں شدت پسند تنظیم داعش کے حملے حکومتی اہلکاروں کے ان دعوؤں کے باوجود جاری ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ننگرہار سے شدت پسند تنظیم داعش کو مکمل طور پر ختم کیا گیا ہے۔
کچھ مقامی عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ اس شدت پسند تنظیم کے عناصر ابھی باقی ہیں۔
افغانستان میں شدت پسند تنظیم داعش کی موجودگی 2015 میں سامنے آئی تھی۔