Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سانحہ اے پی ایس: 'ذمہ دار کو نہیں چھوڑنا'

اکتوبر 2018 میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک سکول پر انکوائری کمیشن کی رپورٹ سے متعلق حکومت سے جواب طلب کر لیا ہے۔ 
منگل کے روز ہونے والی سماعت کے دوران آرمی پبلک سکول میں ہلاک ہونے والے بچوں کے والدین کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہوگئے جس پر چیف جسٹس نے انھیں تسلی دی۔ 
 سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور از خود نوٹس پر سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ 
سانحہ اے پی ایس کے حوالے سے قائم کیے گئے انکوائری کمیشن کی 6 جلدوں پر مشتمل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے کمیشن رپورٹ کی کاپی اٹارنی جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ 
عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ حکومت کے آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق آگاہ کریں۔ 
سپریم کورٹ کے حکم پر 5 اکتوبر 2018 کو پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ابراہیم کی سربراہی میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔ 
سماعت کے دوران آرمی پبلک سکول میں مارے گئے بچوں کے والدین بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ والدین نے عدالت سے انصاف فراہم کرنے کی اپیل کی۔
انھوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جس کرسی پر آپ بیٹھے ہیں اللہ نے آپ کو بہت عزت دی ہے، آپ ہی ہمیں انصاف دلا سکتے ہیں۔‘ 

والدین نے سپریم کورٹ سے انکوائری رپورٹ مانگ لی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اور کہا کہ ’ہمیں آپ سے بے حد ہمدردی ہے، جو آپ کے ساتھ ہوا ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہیے تھا۔ آپ عدالت سے کیا چاہتے ہیں؟‘
عدالت میں موجود والدین نے چیف جسٹس سے گزارش کی کہ تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کی کاپی انہیں بھی دی جائے۔ 
چیف جسٹس نے کہا کہ ’ابھی ہم نے نہیں پڑھی، حکومت کا جواب آئے گا تو دیکھ لیں گے۔‘
’اس میں دو رائے نہیں قانون اور آئین کے مطابق جو ہوگا وہی کریں گے۔ ہم نے کمیشن بنایا تاکہ کیس کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔‘
اس دوران والدین کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ اس صورت حال میں ہم پاکستان میں نہیں رہ سکتے۔
چیف جسٹس نے انھیں تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں قانون کی حکمرانی ہے، جس کی کوتاہی ہے اسے قانون کے مطابق دیکھیں گے، ہم نے کسی بھی ذمہ دار کو نہیں چھوڑنا۔‘
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ چھ جلدوں پر مشتمل رپورٹ پہلے عدالت دیکھے گی پھر بتائیں گے، جو رپورٹ آئی ہے اس پر فیصلہ عدالت نے ہی کرنا ہے۔
کیس کی سماعت 4 ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی گئی۔

شیئر: