بیروت کے سانحے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی افراتفری نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ عوام پہلے ہی حکومت کی بدعنوانی، نااہلی اورغفلت کے باعث مشتعل تھے۔
لبنان میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے بعد لبنان کی وزیر اطلاعات منال عبدالصمد اتوار کو مستعفی ہو گئی تھیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیراطلاعات منال عبدالصمد کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ’ لبنانی عوام کی امنگوں کو پورا نہ کرنے پر معذرت چاہتی ہوں۔ حکومت سے مستعفی ہو رہی ہوں۔‘
دھماکوں کے بعد ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد یہ کسی بھی اعلٰی عہدے دار کا پہلا استعفیٰ تھا۔ وزیر اطلاعات کے بعد وزیر ماحولیات کا استعفی سامنے آیا۔
اے ایف پی کے مطابق وزیر ماحولیات نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے بیروت میں بہت بڑی تباہی کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اس حکومت سے اب امید ختم ہو گئی ہے‘۔
عرب نیوز کے مطابق وزیر ماحولیات نے اتوار کو وزارتی اجلاس کے دوران وزیراعظم حسن دیاب کو بتایا کہ میرے بچوں کے دوست بیروت دھماکوں میں ہلاک ہوگئے ہیں اور میں وزارت کی اس ذمہ داری کو نہیں نبھا سکتا۔
وزارتی ذرائع نے عرب نیوز کو بتایا کہ وزیراعظم حسن دیاب نے کہا ہے کہ جن وزرا نے مستعفی ہونے کا ارادہ کیا ہے ابھی رک جائیں کابینہ پیر کو اجلاس میں اجتماعی استعفے دینے کے بارے میں تبادلہ خیال کرے گی۔
واضح رہے کہ دھماکوں سے متاثر ہونے والے ہزاروں لبنانی شہری بیروت کے مرکزی علاقے میں سیاسی قیادت کے خلاف زبردست احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت مستعفی ہو جائے۔
پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہہ بیری نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ آئندہ جمعرات کو پارلیمنٹ کا اوپن سیشن ہوگا 'جس میں حکومت کے ساتھ دارالحکومت بیروت اور اس کے عوام کو دکھی کرنے والے جرم پر بات کی جائے گی۔'
اگر لبنان کی حکومت آج 10 اگست کو مستعفی ہونے کا اعلان کر دیتی ہے تو یہ آئندہ حکومت کے قیام تک بطور نگران حکومت کام کرتی رہے گی۔