Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیروت دھماکے، ایک اور وزیر مستعفی

وزیرانصاف میری کلوڈ نجم نے وزیراعظم کو اپنا استعفی پیش کر دیا ہے
لبنان میں بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں کے بعد ایک اور وزیر نے استعفی دے دیا ہے۔ 
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیرانصاف میری کلوڈ نجم اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئی ہیں۔ 
لبنان میں عوام میں دھماکوں کے بعد حکومت کے خلاف سخت غم و غصہ پایا جارہا ہے اور حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ 
چار اگست کو ہونے والے سانحے کے دو روز بعد مظاہرین اور میری کلوڈ نجم کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی تھی۔ 
انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم حسن دیاب کو پیش کر دیا ہے۔ حکومت نے دھماکوں سے پیدا ہونے والی صورتحال پر بات چیت کے لیے ایک اہم اجلاس بھی طلب کیا ہے۔ 

حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے (فوٹو اے ایف پی)

اس سے قبل متعدد وزرا نے اپنے عہدوں سے سبکدوش ہونے کے امکان کے بارے میں بات کی جا رہی تھی۔
خیال رہے کہ بیروت کی بندرگاہ پر تباہ کن دھماکوں سے دارالحکومت کا بیشتر حصہ تباہ ہو گیا ہے۔
دھماکوں کے نتیجے میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ چھ ہزار کے قریب زخمی ہیں۔ بیروت میں لاکھوں افراد بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔
بیروت کے سانحے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی افراتفری نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ عوام پہلے ہی حکومت کی بدعنوانی، نااہلی اورغفلت کے باعث مشتعل تھے۔
لبنان میں جاری حکومت مخالف مظاہروں کے بعد لبنان کی وزیر اطلاعات منال عبدالصمد اتوار کو مستعفی ہو گئی تھیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیراطلاعات منال عبدالصمد کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ’ لبنانی عوام کی امنگوں کو پورا نہ کرنے پر معذرت چاہتی ہوں۔ حکومت سے مستعفی ہو رہی ہوں۔‘
دھماکوں کے بعد ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد یہ کسی بھی اعلٰی عہدے دار کا پہلا استعفیٰ تھا۔ وزیر اطلاعات کے بعد وزیر ماحولیات کا استعفی سامنے آیا۔
اے ایف پی کے مطابق وزیر ماحولیات نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے بیروت میں بہت بڑی تباہی کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اس حکومت سے اب امید ختم ہو گئی ہے‘۔

بیروت دھماکوں میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

عرب نیوز کے مطابق وزیر ماحولیات نے اتوار کو وزارتی اجلاس کے دوران وزیراعظم حسن دیاب کو بتایا کہ میرے بچوں کے دوست بیروت دھماکوں میں ہلاک ہوگئے ہیں اور میں وزارت کی اس ذمہ داری کو نہیں نبھا سکتا۔
وزارتی ذرائع نے عرب نیوز کو بتایا کہ وزیراعظم حسن دیاب نے کہا ہے کہ جن وزرا نے مستعفی ہونے کا ارادہ کیا ہے ابھی رک جائیں کابینہ پیر کو اجلاس میں اجتماعی استعفے دینے کے بارے میں تبادلہ خیال کرے گی۔
واضح رہے کہ دھماکوں سے متاثر ہونے والے ہزاروں لبنانی شہری بیروت کے مرکزی علاقے میں سیاسی قیادت کے خلاف زبردست احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ حکومت مستعفی ہو جائے۔
پارلیمنٹ کے سپیکر نبیہہ بیری نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ آئندہ جمعرات کو پارلیمنٹ کا اوپن سیشن ہوگا 'جس میں حکومت کے ساتھ دارالحکومت بیروت اور اس کے عوام کو دکھی کرنے والے جرم پر بات کی جائے گی۔'

سپیکر نبیہہ زبیری کے مطابق پارلیمنٹ کا اوپن سیشن جمعرات کو ہوگا (فوٹو: اے ایف پی)

اگر لبنان کی حکومت آج 10 اگست کو مستعفی ہونے کا اعلان کر دیتی ہے تو یہ آئندہ حکومت کے قیام تک بطور نگران حکومت کام کرتی رہے گی۔

شیئر: