Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کا 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان

حکام کے مطابق چھٹی سے آٹھویں جماعت تک سکول 23 ستمبر سے کھلیں گے (فوٹو:اے پی)
حکومت پاکستان نے 15 ستمبر سے بتدریج سکول کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ہائر ایجوکیشن ادارے 15 ستمبر سے کھلیں گے جبکہ نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کلاسز بھی کھولی جائیں گی۔
حکام کے مطابق چھٹی سے آٹھویں جماعت تک سکول 23 ستمبر سے کھلیں گے جبکہ حالات کا جائزہ لینے کے بعد پرائمری سکول 30 ستمبر کو کھولے جائیں گے۔
پیر کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ ادارے کھولے جانے کے درمیان جو وقفہ ہے اس دوران صورت حال کا بغور جائزہ لیا جاتا رہے گا۔
وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ’اگر صورت حال بہتر رہی متذکرہ حساب سے ادارے کھولے جائیں گے۔ جب تعلیمی اداروں کا ذکر ہوتا ہے تو اس میں مدارس اور ووکیشنل اداروں سمیت سرکاری و نجی تمام ادارے شامل ہیں۔'
شفقت محمود کے بقول 'یہ ایک مشکل اور لمبا وقت تھا جسے سب نے تحمل سے گزارا۔'
انہوں نے کہا کہ ’بچوں کی صحت کو مانیٹر کیا جاتا رہے گا اور ضرورت پڑنے پر بچوں کے ٹیسٹ بھی کیے جائیں گے۔ اس وقت 70 لاکھ طلبہ ہائر ایجوکیشن اداروں میں ہیں جبکہ چھٹی سے آٹھویں تک 64 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں۔'
شفقت محمود نے بتایا کہ سکولوں کے لیے ایس او پیز بنائے گئے ہیں جن پر عمل کرنا ضروری ہو گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی ادارے میں احتیاطی تدابیر پر عمل نہ ہوا تو اس کے خلاف تادیبی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔

تمام سکولوں میں ماسک کا استعمال لازمی ہو گا (فوٹو: اے ایف پی)

اس موقع پر ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ کلاسز میں بچوں کی تعداد کم رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر کسی کلاس میں 40 بچے ہیں تو 20 ایک وقت اور 20 دوسرے وقت پر پڑھیں گے۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بچوں کے درمیان مناسب فاصلہ بھی رکھا جائے گا۔ ڈاکٹر فیصل نے ماسک کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ سب کے لیے ضروری ہو گا۔ ’ضروری نہیں سرجیکل ماسک ہی پہنا جائے کپڑے کا ماسک بھی پہنا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے والدین کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے لیے کپڑے کے ماسک بنائیں اور روز دھو لیا کریں۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے طلبہ اور والدین پر زور دیا کہ وہ ’سیلف سکریننگ‘ کریں۔ ’اگر کسی بچے کی طبعیت خراب ہو تو سکول نہ جائے کیونکہ بیماری آگے منتقل ہو سکتی ہے۔‘
ان کے بقول اگر سکول میں ضرورت پڑنے پر بچوں کے ٹمپریچر چیک کیے جا سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
ڈاکٹر فیصل نے یہ بھی بتایا کہ بیماری کم ہو گئی ہے مزید بھی کم ہو جائے تو بھی احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے طلبہ اور والدین پر زور دیا کہ وہ ’سیلف سکریننگ‘ کریں (فوٹو:روئٹرز)

انہوں نے بتایا کہ مجموعی صورت حال پر نظر رکھنے کے لیے مخصوص سکولوں میں طلبہ اور اساتذہ کے ٹیسٹ بھی کیے جائیں گے۔
اس سے قبل وزیر پنجاب تعلیم مراد راس نے پیر کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’ 15 ستمبر سے نویں سے بارہویں جماعت تک کے تعلیمی ادارے کھولے جا رہے ہیں۔ چھٹی سے آٹھویں جماعت کے طلبہ و طالبات 22 ستمبر جبکہ نرسری سے پانچویں جماعت کے طلبہ و طالبات کی کلاسز کا آغاز 30 ستمبر سے ہوگا۔'
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ صوبے کے تمام تعلیمی ادارے 15 سے 30 ستمبر کے دوران کھول دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ایس او پیز پر مکمل عمل پیرا ہونا ہوگا، ایسا نہ کرنے والے ادارے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

شیئر: