برطانوی محققین نے کہا ہے کہ وہ ایک ریسرچ سٹڈی شروع کر رہے ہیں جس میں صحت مند رضاکاروں کو کورونا وائرس لگایا جائے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کسی شخص کو متاثر کرنے کے لیے وائرس کی کتنی مقدار یا طاقت درکار ہوتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس تحقیق کو ’دی ہیومن چیلنج پروگرام‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں لندن کا امپیریل کالج بھی بطور پارٹنر شریک ہے۔ محققین کو امید ہے کہ یہ تحقیق کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے، اس کے اثرات اور اموات کو کم کرنے میں مدد کرے گی۔
محققین کے مطابق یہ دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہوگی اور اس کے پہلے مرحلے میں اس امکان کا جائزہ لیا جائے گا کہ رضاکاروں کو ’سارس کوو 2 کورونا وائرس‘ کے سامنے ایکسپوز کیا جائے۔
مزید پڑھیں
-
کورونا: ’اکثر سائنسی تحقیقات غلط تھیں‘Node ID: 508801
-
کورونا کے علاج پر تحقیق، سعودی سکالرز شاملNode ID: 509026
-
کورونا وائرس کے پھیلنے میں نمی کا اہم کردار ہے: نئی تحقیقNode ID: 511156
اس تحقیق کے لیے 18 سے 30 برس کے ایسے صحت مند رضاکاروں کو لیا جائے گا جن کو دل، ذیابیطس یا موٹاپے کی بیماری نہ ہو۔
امپیریل کالج کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’ابتدائی مرحلے میں مقصد وائرس کی اس کم سے کم مقدار کا تعین ہے جس سے کسی شخص میں کووڈ 19 کا انفیکشن ظاہر ہوتا ہے۔‘
امپیریل کالج میں تجرباتی ادویات کے شعبے کے پروفیسر پیٹر اوپنشا نے کہا ہے کہ رضاکاروں میں ناک کے ذریعے وائرس منتقل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’اس ریسرچ کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ہم ہر مرحلے پر رضاکاروں کو قریب سے دیکھ سکیں گے۔ نہ صرف یہ کہ انفیکشن کے دوران بلکہ اس سے قبل اور ہر مرحلے پر ہونے والی تبدیلیوں کو کا تجزیہ کیا جا سکے گا۔‘
محققین اس ریسرچ کے نتائج کو ویکسین کے اثرات اور علاج کے طریقے دریافت کرنے کے لیے استعمال کر سکیں گے۔
![](/sites/default/files/pictures/October/36476/2020/afp22.jpg)