Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیمبرگینی کار پنجاب میں رجسٹرڈ نہ ہوسکی

’اس کار کی رجسٹریشن سے محکمے کو 50 لاکھ روپے کا ٹیکس ملے گا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک شہری نے 12 کروڑ روپے مالیت کی کار کی رجسٹریشن کروانے کے لیے محکمہ ایکسائز سے رابطہ کیا ہے، تاہم سسٹم میں 10 کروڑ مالیت سے زائد کی گاڑی رجسٹر کرنے کی اہلیت نہ ہونے کی وجہ سے ان کو فائل واپس کر دی گئی ہے۔
محکمہ ایکسائز ڈی ایچ اے برانچ موٹر رجسٹریشن کے سربراہ ندیم چوہدری نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ لیمبرگینی کار کی فائل رجسٹریشن کے لیے دس روز قبل ہمارے دفتر میں لائی گئی۔ ہم نے اس کو رجسٹر کرنے کے لیے سسٹم میں اندراج کرنا شروع کیا تو معلوم ہوا کہ ہمارا سسٹم 10 کروڑ مالیت سے زائد کی کار رجسٹر کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’چونکہ ایکسائز کا تمام آئی ٹی سسٹم پنجاب انفارمیشن بورڈ چلاتا ہے لہذا انہیں اس بات سے آگاہ کیا گیا لیکن اب تک سسٹم اپ گریڈ نہیں ہو سکا۔ اس لیے آج یہ فائل شہری کو واپس کر دی گئی ہے۔ اب جب سسٹم میں یہ سہولت داخل کی جائے گی تو شہری کو دوبارہ بلایا جائے گا۔‘

 

شہری خرم (فرضی نام) کا تعلق لاہور کے ایک کاروباری خاندان سے ہے، اور لیمبرگینی کار ان کے والد نے انہیں سالگرہ پر تحفے میں دی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے خرم بے بتایا کہ ’اس کار کو پاکستان میں لانے کے لیے میرے والد نے کروڑوں روپے کسٹم بھی بھرا ہے اور میں حیران ہوں کہ ایسی کار کی رجسٹریشن کا پاکستان میں کوئی نظام موجود نہیں۔ دس دن سے ایکسائز کے دفتر کے چکر لگا رہا ہوں اب مجھے فائل ہی واپس کر دی گئی ہے۔ اب میں بغیر نمبر پلیٹ کے اسے چلا بھی نہیں سکتا۔‘
خرم کے والد موٹر سائیکل بنانے کی مقامی صنعت سے وابستہ ہیں اور انہوں نے اپنے وعدے کے مطابق اپنے بیٹے کو سالگرہ پر لیمبرگینی کمپنی کی کار بطور تحفہ دی ہے۔
ایکسائز افسر ندیم چوہدری کے مطابق ’اس کار کی رجسٹریشن سے محکمے کو 50 لاکھ روپے کا ٹیکس ملے گا تاہم اس کے لیے نہ صرف رولز میں ترامیم کرنی پڑیں گی بلکہ کمپیوٹر سافٹ وئیر کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا۔‘
محکمہ ایکسائز کے مطابق اس سے پہلے سب سے مہنگی گاڑی نو کروڑ اسی لاکھ کی رجسٹرڈ کی گئی تھی جو کہ جی ٹی مرسیڈیز تھی اور وہ بھی پاکستان کے ایک بڑے کاروباری شخص نے اپنے بیٹے کو تحفے میں دی تھی جس سے ایکسائز نے 35 لاکھ رجسٹریشن  فیس وصول کی تھی۔
ندیم چوہدری کہتے ہیں کہ اس مسئلے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ قوانین بناتے وقت دس کروڑ سے مہنگی گاڑی لائے جانے کا تصور نہیں کیا گیا اور یہ پنجاب میں لائی گئی اب تک کی سب سے مہنگی گاڑی ہے۔

شیئر: