آن لائن ٹوکن ٹیکس ادائیگی کی سہولت کتنی فائدہ مند ہے؟
وبائی صورتحال میں طویل بندش کے باعث عوامی خدمات کے مراکز پر خاصا رش رہتا ہے (فوٹو: پک پک)
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کورونا وائرس کے بحران میں گاڑیوں کا ٹوکن ٹیکس ادا نہ کرنے والے صارفین کو اس کام کے لیے موبائل ایپ کی موجودگی کی اطلاع دی تو کچھ نے اسے سراہا جب کہ دیگر ایپلی کیشن کے مسائل کو اجاگر کرتے رہے۔
نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی متعارف کردہ ایپلی کیشن میں حکومتی خدمات کو اسلام آباد کے شہریوں کے لیے یکجا کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے اسلام آباد کے مکینوں کے لیے بنائی گئی ایپلی کیشن کا لنک شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’کورونا وائرس کی صورت حال میں اگر کوئی ایکسائز آفس نہیں جا سکتا اور اپنی گاڑی کا ٹوکن ٹیکس ادا کرنا چاہتا ہے تو وہ اس ایپلی کیشن پر خود کو رجسٹر کرے اور قریبی نادرا ای سہولت مرکز کے ذریعے اپنا ٹیکس آن لائن ادا کرے‘۔
حمزہ شفقات کے پیغام پر رائے دینے والے صارفین نے اس اقدام کو عمدہ قرار دے کر اس کی تعریف کی تو کچھ ایسے بھی تھے جو ایپلی کیشن کی خامیوں کی نشاندہی کرتے رہے۔
خرم شہزاد نامی صارف نے ایپلی کیشن کا ایک سکرین شاٹ شیئر کیا تو لکھا کہ ’یہ سروس صرف سمارٹ کارڈ رکھنے والوں کے لیے ہے، ازراہ کرم پرانی گاڑیوں کے لیے بھی اسے فراہم کریں‘۔
عباس شاہ نے ایپلی کیشن پر رجسٹریشن سے متعلق ایک مسئلے کی نشاندہی کی تو لکھا کہ ’دو ہفتوں سے کوشش کر رہا ہوں۔ ٹو سٹیپ ویری فیکیشن خراب ہے، کئی کوششوں کے باوجود تصدیقی میسیج نہیں موصول ہوا۔ شکایت بھی درج کرائی ہے‘ْ اپنی جھنجھلاہٹ کے اظہار کے لیے انہوں نے لکھا کہ ’ایپ سٹور پر ایپ کو ون سٹار ریٹنگ دی ہے۔‘
محمد آصف نے موٹرسائیکل مالکان سے متعلق لکھا کہ ’موٹر بائیکرز اس ایپلی کیشن کے ذریعے اپنا ٹیکس ادا نہیں کر سکتے۔ پلیز غریبوں کا بھی کچھ خیال کریں‘۔
صاحبزادہ تنزیل احمد نے ٹوکن ٹیکس ادائیگی میں درپیش ایک انتظامی مشکل کا ذکر کیا۔ انہوں نے لکھا کہ ’اسلام آباد میں بیشتر ای سہولت مراکز گذشتہ ماہ جون تک ٹوکن ٹیکس وصول کرنے کی سروس ایکٹیویٹ نہیں کیے ہوئے تھے‘۔
حیدر نامی صارف نے اس کاوش کی تعریف کی تو ساتھ ہی تجویز دی کہ یہ حقیقت میں آن لائن نہیں ہے۔ اب بھی ای سہولت مرکز جانا پڑتا ہے، اب بھی 20 منٹ لگتے ہیں اور تمام سینٹرز پر آئی سی ٹی سہولت میسر نہیں ہے۔ ہم بینک سے آن لائن رقم کیوں جمع نہیں کرا سکتے؟‘
سید عارف علی نے انتظامی اقدامات میں تضادات کی نشاندہی کی تو لکھا کہ ’اسلام آباد کے سیکٹرز سیل کیے جا رہے ہیں، ایپ متعارف کرائی گئی تا کہ لوگوں کا رش نہ ہو لیکن یہ بات حیرت انگیز ہے کہ اسلام آباد کے بازار اور مارکیٹس رات آٹھ بجے تک کھولنے کی اجازت دی گئی ہے، چھ بجے تک کا ٹائم ٹھیک تھا۔‘
ایپ سے متعلق جاننے کے بعد کچھ صارفین درج شدہ خدمات سے ملتی جلتی سروسز کے متعلق جاننے میں بھی دلچسپی لیتے رہے۔ اے ایس خان نے لکھا کہ ’ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید کا کیا سلسلہ ہے، کیا یہ بھی کیا جا سکتا ہے؟‘ جس پر ڈپٹی کمشنر نے انہیں لکھا کہ ابھی یہ سہولت نہیں ہے۔
عبدالرحمان سجاد نے ’سٹی اسلام آباد‘ ایپ کی مہیا کردہ خدمات سے ملتی جلتی ایپلی کیشن کا لنک شیئر کیا تو لکھا کہ ’پنجاب کی رجسٹریشن رکھنے والے کار مالکان اپنا ٹیکس ای پے پنجاب سے بھی ادا کر سکتے ہیں‘۔
’سٹی اسلام آباد‘ ایپلی کیشن کے ذریعے صارفین ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ، انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ، ٹوکن ٹیکس ادائیگی، گاڑیوں کی رجسٹریشن جیسی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔ صارفین ایپ کے ذریعے ان دستاویزات کے اصل و نقل ہونے کی تصدیق بھی کر سکتے ہیں۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں