’ قانون کفالت کے نام سے کوئی نظام نہیں‘
جمعرات 5 نومبر 2020 18:11
قانون محنت میں آجیر اور اجیر کے حقوق وفرائض متعین ہیں۔ (فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی سکریٹری افرادی قوت سطام الحربی نے کہا ہے کہ قانون محنت میں آجیر اور اجیر کے تعلقات فریقین کے حقوق وفرائض متعین کیے گئے ہیں۔
ان سے دریافت کیا گیا تھا کہ آیا سعودی عرب نے کفالت کا قانون ختم کردیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ سعودی عرب میں قانون کفالت کے نام سے کوئی نظام رائج نہیں ہے۔
العربیہ چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری افراد ی قوت کا کہنا تھا کہ دراصل معاشرے میں کفیل اور مفکول کی تعبیر کا رواج چل رہا ہے اور یہ طویل عرصے سے ہے مگر قانون میں اس کی کوئی سند نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عام طور پر مقامی شہری اور مقیم غیر ملکی باہمی گفتگو کے دوران کفیل اور مفکول کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ قانون محنت میں اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ بیرون ملک سے غیر ملکی ملازم سعودی عرب آتے ہیں اور وہ سعودی آجروں کے ساتھ ملازمت کے معاہدے پر آتے ہیں۔ ملازمت کے معاہدے میں یہ بات طے ہوتی ہے کہ وہ کتنی مدت کے لیے مملکت آئے ہیں اور یہ بھی طے ہوتا ہے کہ وہ ملازمت کا معاہدے ختم ہونے پر اپنے ملک واپس چلے جائیں گے۔
یاد رہے کہ بدھ کو آجر اور اجیر کے حوالے سے جو نیا نظام متعارف کرایا گیا ہے یہ تین نکاتی ہے جس کے تحت غیر ملکی کو معاہدے مکمل ہونے پر ملازمت کا حق دیا گیا ہے۔
غیر ملکی ملازمین کو خروج وعودہ او ر خروج نہائی ویزوں کے اجرا کے حوالے سے بھی سہولتیں دی گئیں ہیں۔