اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا نام لینا یا نہ لینا کوئی مسئلہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ سے مراد کس کا نام لینا ہے سب کو معلوم ہے۔
اتوار کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر سیاست دانوں میں سے کسی ایک شخص کا نام لیا جاسکتا ہے، وزیر اعظم اور صدر کا نام لیا جاسکتا ہے تو پھر ادارے کے کسی فرد کا نام بھی لیا جا سکتا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
’ایک فرد کی غلطی کی ذمہ دار پوری فوج نہیں‘Node ID: 513906
-
’نواز شریف فوج کو بغاوت پر اُکسا رہے ہیں‘Node ID: 515921
-
’نواز شریف نے فوج کو بغاوت پر اکسایا‘Node ID: 516186
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی جرم کی بات نہیں ہے لیکن ہم اس حوالے سے حقیقت پسندی کی طرف جانا چاہتے ہیں تو بعض لوگ لحاظ رکھتے ہیں اور بعض لوگ حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 13 نومبر کو سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں پی ڈی ایم کا میثاق طے کیا جائے گا جبکہ 14 نومبر کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں میثاق کی توثیق کی جائے گی۔
’اجلاس میں کراچی میں کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کی گرفتاری کے واقعے کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا گیا اور رپورٹ میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔‘
پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کے خلاف آئے روز مقدمات بنائے جارہے ہیں لیکن عاصم سلیم باجوہ اور جہانگیر ترین کے خلاف حکومت خاموش ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کا غیر ملکی فنڈنگ کیس کیوں تاخیر کا شکار ہے۔
