امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو پہلی بار وائٹ ہاؤس چھوڑنے کا عندیہ دیتے ہوئے اس کو جو بائیڈن کی انتخابات میں فتح کی تصدیق کے ساتھ مشروط کیا ہے۔
اس سے قبل ٹرمپ ’دھاندلی‘ کا شکوہ بھی کرتے رہے ہیں۔
ٹرمپ نے انتخابات کے نتائج تسلیم نہ کرنے کی ایک غیرمعمولی کوشش کی تھی اور ووٹوں کی چوری کے بارے میں مختلف توجیہات پیش کیں جن کو عدالتوں نے مسترد کر دیا۔
مزید پڑھیں
-
حلف برداری کے دن صدارتی ٹوئٹراکاؤنٹ بائیڈن کو ملے گاNode ID: 519391
-
چینی صدر کی جوبائیڈن کو مبارکبادNode ID: 520466
-
ٹرمپ کا الیکشن ’اُلٹنے‘ کا دعویٰ، عوام کھڑے رہیں: بائیڈنNode ID: 520596
تین نومبر کو ہونے والے انتخابات کے بعد پہلی مرتبہ صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر ڈونلڈ نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا۔
سوال ہوا ’اگر الیکٹورل کالج نے بائیڈن کی فتح کی تصدیق کی تو کیا آپ وائٹ ہائوس چھوڑ دیں گے؟‘ ٹرمپ کا جواب میں کہنا تھا ’بالکل میں ایسا ہی کروں گا، اور آپ یہ جانتے ہیں‘
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کو ماننا ایک مشکل بات ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں بیس جنوری تک ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے
وائٹ ہاؤس کے فاتح کا تعین کرنے والا الیکٹورل کالج جو بائیڈن کے 306 اور ٹرمپ کے 232 ووٹوں کی مناسبت سے فتح کی تصدیق کے لیے 14 دسمبر کو ملاقات کرے گا۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت الیکشن کو فراڈ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا ’امریکہ کا ووٹنگ سٹرکچر تیسری دنیا کے ملک جیسا ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/November/36511/2020/joe-biden-new_0.webp)