ٹرمپ کے مطابق اگر الیکٹورل کالج نے بائیڈن کی جیت کی تصدیق کی تو وہ وائٹ ہاؤس چھوڑ دیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو پہلی بار وائٹ ہاؤس چھوڑنے کا عندیہ دیتے ہوئے اس کو جو بائیڈن کی انتخابات میں فتح کی تصدیق کے ساتھ مشروط کیا ہے۔
اس سے قبل ٹرمپ ’دھاندلی‘ کا شکوہ بھی کرتے رہے ہیں۔
ٹرمپ نے انتخابات کے نتائج تسلیم نہ کرنے کی ایک غیرمعمولی کوشش کی تھی اور ووٹوں کی چوری کے بارے میں مختلف توجیہات پیش کیں جن کو عدالتوں نے مسترد کر دیا۔
تین نومبر کو ہونے والے انتخابات کے بعد پہلی مرتبہ صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر ڈونلڈ نے انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا۔
سوال ہوا ’اگر الیکٹورل کالج نے بائیڈن کی فتح کی تصدیق کی تو کیا آپ وائٹ ہائوس چھوڑ دیں گے؟‘ ٹرمپ کا جواب میں کہنا تھا ’بالکل میں ایسا ہی کروں گا، اور آپ یہ جانتے ہیں‘
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کو ماننا ایک مشکل بات ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں بیس جنوری تک ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے
وائٹ ہاؤس کے فاتح کا تعین کرنے والا الیکٹورل کالج جو بائیڈن کے 306 اور ٹرمپ کے 232 ووٹوں کی مناسبت سے فتح کی تصدیق کے لیے 14 دسمبر کو ملاقات کرے گا۔
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت الیکشن کو فراڈ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا ’امریکہ کا ووٹنگ سٹرکچر تیسری دنیا کے ملک جیسا ہے۔‘
قبل ازیں انہوں نے ٹویٹ کیا تھا کہ یہ سو فیصد دھاندلی زدہ انتخابات تھے جبکہ بدھ کو انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا تھا انتخابات کو الٹ دیں۔
دوسری جانب نومنتخب صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکی ووٹ کے نظام کو ڈی ریل کرنے والوں کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ مل کر وبا کا مقابلہ کیا جائے۔
اب تک امریکہ میں کورونا وائرس کی وجہ سے دو لاکھ 60 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر اموات دو ہزار تک پہنچ گئی ہیں۔
74 سالہ ٹرمپ کی جانب سے دوسری سازشی تھیوریز کے ساتھ ساتھ یہ الزام بھی لگایا تھا کہ لاکھوں کی تعدا میں ووٹ مشینوں سے ووٹ حذف کیے گئے تاہم دوسری جانب سکیورٹی ایجنسیوں نے الیکشن کو امریکہ کی تاریخ کا محفوظ ترین الیکشن قرار دیا ہے۔