Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’زندگی میں اس سے زیادہ درد ناک واقعہ نہیں دیکھا‘

حکومت نے پاک فوج کے ساتھ مل کر قبائلی علاقوں میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کا آغاز کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سانحہ آرمی پبلک سکول کے چھ برس گزر جانے کے بعد بھی 16 دسمبر کی تاریخ دیکھتے ہی ذہن ان بچوں کے چہرے سامنے آجاتے جو اس روز سکول میں حملے کا نشانہ بنے، جیسے والدین کی سسکیاں اور ماؤں کی منتظر آنکھیں آج بھی جیسےان بچوں کا تعاقب کر رہی ہوں۔ 
سوشل میڈیا پر بھی صارفین کی جانب سے سانحہ پشاور کے طلبا کے حوالے سے جذباتی پیغامات شئیر کیے جارہے ہیں۔
کوئی آج تک اس واقعے کو بھلا نہیں پایا جبکہ بیشتر صارفین حکومت سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے درخواست کرتے بھی نظر آئے۔
سانحہ پشاور کی چھٹی برسی کے مناسبت سے مجموعی طور پر سوشل میڈیا صارفین اپنے احساسات کا تذکرہ کرتے نظر آرہے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹس ٹوئٹر  پر اے پی ایس ٹرینڈنگ لسٹ کا بھی حصہ ہے۔ فوٹو شئیرنگ ایپ انسٹاگرام پر صارفین پوسٹرز کے ذریعے اپنی جذباتی احساسات کا اظہار کر رہے ہیں۔
صدر پاکستان عارف علوی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’5 سال قبل اے پی ایس کے ننھے فرشتوں / اساتذہ کے قتل عام کو قوم کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔ اس دن کو یاد کر کے کوئی اپنے آنسو نہیں روک سکتا۔ اس دن کی یاد میں ، ہم اپنے اس عہد کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔‘
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کے ٹوئٹ کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ’سانحہ اے پی ایس میں ملوث 5 دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں کے ذریعے پھانسی دے دی گئی‘۔

 ٹوئٹر صارف سعدیہ ستار نے لکھا کہ ’آج 16 دسمبر کے سانحے کو چھ سال ہوگئے ہیں میں نے اپنی زندگی میں اس سے زیادہ درد ناک واقعہ نہیں دیکھا۔‘

سانحہ پشاور میں ہلاک ہونے والے مبین اسلم کے والد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’مبین کے بعد میرا گھر بالکل خالی ہو گیا اور اس کے بعد اللہ پاک نے مجھے ایک اور مبین عطا کر دیا ہے لیکن وہ جگہ آج بھی خالی ہے۔‘
سوشل میڈیا کے ذریعے موصول ہونے والے پیغامات کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا دل ان کے لیے دعاگو ہے جو ہمارے بچوں کو یاد کرتے ہیں یہ اس قدر حیران کن بات ہے کہ سانحہ پشاور کو چھ سال گزر گئے ہیں لیکن آج کے دن ہر سال کی طرح  مجھے ایسے لوگ بھی رابطہ کرتے ہیں جن سے میرا کوئی تعلق نہیں لیکن مبین کی وجہ سے وہ مجھ سے بات کرتے ہیں اور میں بہت اچھا محسوس کرتا ہوں۔‘
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو تحریک طالبان کے 6 دہشت گردوں نے پشاور کے اے پی ایس پر حملہ کیا تھا جس میں طلبہ سمیت 150 کے قریب افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ 

شیئر: