امریکہ کی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے زیر کنٹرول اداروں پر پابندیاں
امریکہ کی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے زیر کنٹرول اداروں پر پابندیاں
بدھ 13 جنوری 2021 21:38
عراق میں فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد امریکہ ایران پر مزید پابندیوں کا عندیہ دے چکا تھا (فوٹو: اے پی)
امریکہ نے بدھ کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے زیر کنٹرول دو تنظیموں اور ان کے ذیلی اداروں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ ’ان اداروں نے ایران کی اشرافیہ کو معیشت کے بڑے حصوں پر ملکیت کے ’کرپٹ‘ نظام کو برقرار رکھنے مدد دی ہے۔‘
امریکی محکمہ خزانہ نے ستاد اجرایی فرمان امام، آستان قدس رضوی، ان کے رہنماؤں اور ذیلی اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
یہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتظامیہ کی جانب سے ایران پر ’زیاد سے زیادہ دباؤ‘ بڑھانے کی مہم کے تحت تازہ ترین اقدام ہے۔
ری پبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ تین نومبر کو صدارتی انتخاب میں شکست کے بعد 20 جنوری کو ڈیموکریٹک نومنتخب صدر جوبائیڈن کو اقتدار منتقل کرنے والے ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ کے بیان کے مطابق ’ستاد اجرایی فرمان امام نے حکومت کے مخالفین کے حقوق پامال کیے ہیں، حکومت کے مخالفین کی زمینیں اور جائیدایں ضبط کی ہیں۔ اس میں سیاسی مخالفین، مذہبی اقلیتیں اور جلاوطن ایرانی شہری شامل ہیں۔‘
جن اداروں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان کے امریکی اثاثے منجمند کر دیے گئے ہیں اور امریکیوں کو ان اداروں سے کاروبار پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے رواں ہفتے آٹھ ایرانی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
وائٹ ہاؤس میں امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ان اقدامات کے نتیجے میں ہم ایرانی حکومت کے لیے اربوں ڈالرز کی امداد منقطع کر دیں گے۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’ایران پر مزید معاشی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔‘