سعودی عرب میں گذشتہ پانچ سال سے سعودی خواتین نے حکومت کے تعاون سے سائنس کے شعبے میں بڑی پیش قدمی کی ہے اور اس میں مزید بہتری کا امکان موجود ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ سعودی خواتین اب کئی تحقیقی شعبوں میں قائدین کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں اور متعدد بطور ڈینز اور تحقیقی مراکز کی ڈائریکٹرز اور دیگر میں کام کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
دو سعودی خواتین نے سائنس کے میدان میں صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا
Node ID: 531656 -
صنفی رکاوٹوں کو توڑنے والی سعودی خواتین انجینیئرز
Node ID: 532766
وزارت برائے انسانی وسائل اور سماجی ترقی میں خئاتین کو بااختیار بنانے کی انڈر سیکریٹری ہند الزاہد نے العربیہ نیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’سعودی عرب میں سائنس ، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم ) میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے‘۔
سعودی عرب میں 2018 کے سٹیم گریجویٹ کی صنفی تقسیم کے بارے میں اسٹیٹسٹا ڈاٹ کام پر شائع ہونے والے 2020 کے جائزے کے مطابق خواتین گریجویٹس میں کمیونیکیشن اور آئی ٹی سب سے زیادہ پسندیدہ ہیں۔
یوویرا کمپنی کی بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسراسرار دمدم ان بہت سی سعودی خواتین میں سے ایک ہیں جو نہ صرف سٹیم ( ایس ٹی ای ایم ) میں ڈگری حاصل کر رہی ہیں بلکہ دیگر خواتین کو ملازمت کے مواقع فراہم کر کے انہیں بااختیار بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
اسرار دمدم نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’انہوں نے اپنے شوق کی پیروی کی الیکٹریکل اور کمپیوٹر انجینئرنگ میں بیچلرز کے بعد ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی‘۔
’ میں اب کنگ عبد اللہ یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کی طالبہ ہوں۔ یہ کوئی آسان آغاز نہیں تھا‘۔
انہو ں نے بتایا کہ ’پانچ سال قبل جب میں ملازمت تلاش کر رہی تھی تو بہت سی کمپنیاں نہ صرف خواتین کا خیر مقدم کر رہی تھیں بلکہ وہ چاہتی تھیں کہ خواتین ان کی کمپنیوں میں شامل ہوں‘۔
’ اب وقت بدل چکا ہے اور اب آپ دیکھتے ہیں کہ زیادہ خواتین سائنس کے مختلف شعبوں میں اپنے مواقع تلاش کر رہی ہیں‘۔
انہوں نے سلیکون ویلی میں بیسڈ اپنی کمپنی کے ساتھ برطانیہ میں ایک سنڈیکیٹ کھولا۔ اسرار دمدم نے محسوس کیا ہے کہ بھرتی کی جانے والی خواتین اپنے کام کے بارے پرجوش ہیں۔
انہوں نے کہا ’ان کے کام کی اخلاقیات غیر معمولی ہیں۔ ان کے کام کرنے کے جذبے کو محسوس کیا جاتا ہے کیونکہ وہ کمپنی کے اہداف تک پہنچنے کے لیے جدید راستے تلاش کرتی ہیں۔ یہ ان کے شوق کی وجہ سے ہے کہ وہ اپنا حصہ ڈالنے کے قابل ہیں اور سٹیم کے شعبے میں بہت سی خواتین کو ان مواقع کی فراہمی کے بغیر کامیابی حاصل نہیں ہوتی ہے‘۔
سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں