Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہنگامی تعطیلات، دو جگہ کام کرنا اور کارکن کی رضامندی کے بغیر اجرت میں کٹوتی کب؟ 

اگر کام کرتے ہوئے 5 برس سے زیادہ عرصہ ہونے کی صورت میں ایک ماہ کی چھٹی دی جائے گی: فوٹو فری پکس
سعودی عرب میں لیبر مارکیٹ دنیا بھر میں انتہائی پرکشش مارکیٹ تصور کی جاتی ہے۔ یہاں ہونےوالی تیز رفتار ترقی اور عظیم الشان تعمیری منصوبے سب کے سامنے ہیں۔ 
مملکت میں لیبر مارکیٹ کے معاملات کو منظم کرنے کے لیے غیر ملکی ملازمین کے حوالے سے مروجہ ’قانون محنت‘ کو ’الرجل میگزین‘ نے اپنے شمارے میں شامل کیا۔

پہلی قسط: سعودی عرب میں کارکنوں کی اجرت، حقوق اور صحت کے تحفظ سمیت آجر و اجیر کے حقوق کیا؟

’قانون محنت‘ کے بارے میں دوسری قسط میں اہم نکات وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی سے لیے گئے ہیں جس کا سابقہ نام وزارت محنت و افرادی قوت تھا۔ 
 کارکن کی رضامندی کے بغیر اجرت میں کٹوتی کب؟ 
قانون کے مطابق کارکنوں کی تنخواہ سے ان کی مرضی کے بغیر کٹوتی ممکن نہیں تاہم بعض حالات میں قانون نے اس کی اجازت دی ہے جن استثنیٰ کے حالات کی بات ہے ان کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے۔ 
  • آجر سے لیا گیا گیا قرض تاہم اس مد میں کٹوتی کا تناسب کارکن کی تنخواہ کا 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے
  • سوشل سکیورٹی انشورنس کی مد میں حاصل کیے گئے پریمیم کی صورت میں 
پروویڈنٹ فنڈ سے لیے جانے والے قرض کی ادائیگی 
  • اگر آجر کے خرچ پر کارکن کے لیے ملکیتی حقوق کے تحت مکان تعمیر کرایا گیا ہویا کارکن کی خواہش پر کوئی اور اضافی خرچ قرض کی صورت میں کیا ہو
  • کارکن سے ہونے والی غلطیوں پر عائد کیے جانے والا جرمانہ یا کارکن کی غلطی پر ادارے کے اشیا تلف ہونے کی صورت میں انکی رقم کاٹی جاسکتی ہے
  • عدالتی حکم پر قرض کی ادائیگی کے لیے واجب الاد رقم جو کارکن کی جانب سے ادا کی گئی ہو اس مد میں کٹوٹی تنخواہ کا ایک چوتھائی سے زیادہ نہ ہو
  • اگر کارکن کو کسی کیس میں عدالتی حکم کے تحت تحیقیقاتی ریمانڈ پر حراست میں لیا جاتا ہے اس کی مدت 180 دن سے زائد نہ ہو اس صورت میں تنخواہ 50 فیصد تک کاٹی جا سکتی ہے
  • اگر کیس سے برآت ہوجاتی ہے تو کاٹی گئی تنخواہ ادا کردی جائے گی
  • اگر جرم ثابت ہو جاتا ہے اور کیس کا فیصلہ کارکن کے خلاف ہوتا ہے تو کٹوتی کی گئی رقم ادا نہیں کی جائے گی

آجر سے لیا گیا گیا قرض تاہم اس مد میں کٹوتی کا تناسب کارکن کی تنخواہ کا 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے: فوٹو فری پکس

قانونی ورکنگ آورز 
  • مملکت میں یومیہ اوقات کار 8 گھنٹے یا 48 گھنٹے ہفتہ وار سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے
  • ماہ رمضان میں ورکنگ آورز میں کمی کرکے 6 گھنٹے مقرر کیا گیا ہے

آرام کے وقفے کے دوران کارکن آزاد ہو گا: فوٹو فری پکس

آرام کا وقفہ  
  • قانون کے مطابق کسی بھی کارکن سے 5 گھنٹے سے زیادہ مسلسل کام نہیں لیا جا سکتا اس دوران اسے نماز کی ادائیگی، کھانے کھانے اور آرام کرنے کا بھی کم سے کم آدھا گھنٹہ دینا لازمی ہے
  • آرام کے وقفے کے دوران کارکن آزاد ہو گا یعنی وہ اس امرکا پابند نہیں ہوگا کہ آجر کے سامنے رہے یا آجر اس کے ساتھ رہے
ہفتہ وار تعطیل 
ہفتے میں جمعہ کا دن مملکت میں ہفتہ وار تعطیل کے طور پر معروف ہے۔ تاہم بعض اداروں میں مستقل کام ہوتا ہے اس صورت میں ہفتہ وارتعطیل کا دن تبدیل کی اجا سکتا ہے جس کے لیے لیبر آفس کے متعلقہ شعبہ کو اطلاع دی جائے گی۔ 
سالانہ چھٹی  
  • کارکن کے لیے سالانہ تعطیل کے قانون کے مطابق اگر کارکن کوکام کرتے ہوئے 5 برس سے کم مدت ہوئی ہے تو اسے سالانہ 21 دن کی چھٹی دی جائے گی
  • اگر کام کرتے ہوئے 5 برس سے زیادہ عرصہ ہونے کی صورت میں ایک ماہ کی چھٹی دی جائے گی
  • سالانہ چھٹی جانے سے قبل چھٹی کے دنوں کی تنخواہ بھی ادا کی جائے 

سالانہ چھٹی کے ضوابط 
  • قانون کے مطابق سالانہ چھٹی کے بدلے میں نقد رقم نہیں دی جا سکے گی
  • چھٹی کا مقصد کارکن کو ذہنی اور جسمانی راحت کے مواقع فراہم کرنا ہیں تاکہ وہ تازہ دم ہو کر کام کرسکے۔ 
  • کارکن کو چھٹی دینے سے کم از کم 30 دن قبل اطلاع دینی ضروری ہے تاکہ کارکن اپنا پروگرام مرتب کر سکے
  • تاہم اگر آجر کی رضامندی سے کارکن اپنی سالانہ چھٹی کو آگے بڑھا سکتا ہے یا اس میں سے کچھ دن دوسرے سال میں استعمال کرنے کا حق رکھتا ہے
ہنگامی تعطیلات اور نوکری چھوڑنا 
  • مذکورہ صورت میں قانون کے مطابق اگر کارکن نے سالانہ چھٹی استعمال نہیں کی یا اس کی ہفتہ وار تعطیلات باقی ہیں اور اس دوران وہ نوکری ختم ہو جائے تو اسے حق ہے کہ وہ تعطیلات کے ایام کے مطابق ان کی اجرت حاصل کرے
  • کارکن کے یہاں ولادت ہونے کی صورت میں اسے 3 دن کی چھٹی دی جائے گی اورشادی کے موقع پر 5 دن کی چھٹی اس کا حق ہے
  • اسی طرح بیوی یا قریبی عزیز کے انتقال پر 5 دن کی چھٹی دی جائے گی
  • اگر کارکن کسی تعلیمی ادارے سے منسلک ہے جہاں وہ اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت میں اضافے کےلیے مزید کورس کررہا ہو اسے امتحانات کے موقع پر مکمل چھٹی بمعہ تنخواہ ادا کی جائے گی

ضرورت ہو تو 30 دن کی چھٹی مزید بلاتنخواہ کے حاصل کی جا سکتی ہے: فوٹو اے ایف پی 

تنخواہ کے بغیر چھٹی  
  • قانون نے کارکن کو یہ حق دیا ہے کہ وہ آجر کی رضامندی کے بعد بغیر تنخواہ کے اضافی چھٹیاں حاصل کر سکے
  • علاوہ ازیں بیماری کی صورت میں بھی اگر بیماری لمبے عرصے کی ہو تو پہلے 30 دن مکمل تنخواہ کے ساتھ چھٹی دی جائے گی مزید 60 دن تین چوتھائی تنخواہ ادا کی جائے
  • اس کے بعد اگر مزید ضرورت ہو تو 30 دن کی چھٹی مزید بلاتنخواہ کے حاصل کی جا سکتی ہے ۔ مذکورہ چھٹیاں ایک برس کے شیڈول میں شامل ہیں
دو جگہ جدا، جدا کام کرنا 
  • محنت کے قانون میں ایک شق یہ بھی ہے کہ کارکن اپنے آجر کے علاوہ دوسری جگہ کام نہیں کر سکتا
  • یہ قانون سالانہ چھٹی پر جانے والے کارکن پر بھی لاگو ہوگا اگر سالانہ چھٹی پر جانے والا کارکن ان ایام میں کسی دوسری جگہ کام کرتا ہے تو وہ غیر قانونی شمار ہو گا
  • سالانہ چھٹی کا مقصد کارکن کو تازہ دم کرنا ہے نہ کہ اسے مزید تھکا دینا

ملازمت کا دوراینہ دس برس یا اس سے زیادہ ہونے پر کارکن کے مستعفی ہونے کی صورت میں بھی اسے پورے حقوق ادا کیے جائیں گے: فوٹو فری پکس

اختتام پر واجبات  
  • قانون کے مطابق اگر کارکن کوایک ہی آجر کے پاس کام کرتے ہوئے مسلسل 5 برس ہو چکے ہوں اس صورت میں ہر برس کے مقابلے میں آدھے ماہ کی تنخواہ کے حساب سے ادا کیاجائے گا یعنی 5 برس کی ملازمت کے عوض کارکن کو ڈھائی ماہ کی تنخواہ واجبات کی مد میں دی جائے گی
  • ملازمت کرتے ہوئے اگر 5 برس سے زیادہ ہو چکے ہوں تو اس صورت میں باقی برسوں کے حساب سے ہر برس کے مقابلے میں ایک ماہ کی پوری تنخواہ دی جائے گی
  • اگر کارکن کی ملازمت کو کم از کم 2 برس اور زیادہ سے زیادہ 5 برس ہو چکے ہوں اوروہ ملازمت سے مستعفی ہو جائے اس صورت میں اسے ایک چوتھائی تنخواہ دی جائے گی
  • کارکن اپنی مرضی سے ملازمت ترک کرتا ہے اور اسے کام کرتے ہوئے کم از کم 5 اور زیادہ سے زیادہ 10 برس ہو چکے ہوں اس صورت میں اسے حقوق کی مد میں دوتہائی تنخواہ ہر برس کے حساب سے دی جائے گی 
  • ملازمت کا دوراینہ دس برس یا اس سے زیادہ ہونے پر کارکن کے مستعفی ہونے کی صورت میں بھی اسے پورے حقوق ادا کیے جائیں گے یعنی ہر برس کے حساب سے ایک ماہ کی تنخواہ ادا کی جائے گی
نوٹ: اس سٹوری کی آخری قسط ہفتہ چھ فروری کو شائع کی جائے گی

شیئر: