Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نجی سٹیل مل چل رہی ہے تو سرکاری کا کیا مسئلہ ہے؟‘

سٹیل مل کے ملازمین برطرفی کے خلاف دھرنا بھی دے چکے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
سپریم کورٹ نے نجکاری کمیشن اور سیکرٹری صنعت و پیداوار سے سٹیل مل نجکاری کے بارے میں دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اسلام آباد میں منگل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سٹیل مل سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔ وفاقی وزرا اسد عمر اور میاں محمد سومرو عدالت میں پیش ہوئے۔
وفاقی وزیر نجکاری نے محمد میاں سومرو نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ سٹیل مل کی بولی ستمبر یا اکتوبر میں لگنے کا امکان ہے۔ مختلف کمپنیوں سے بات چیت جاری ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’دھیان رکھیے گا کہ ان کمپنیوں کے پیچھے کوئی متل نہ نکل آئے۔‘ 
چیف جسٹس نے سیکریٹری نجکاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’سرکار کا پیسہ بانٹنے کے لیے نہیں ہوتا۔ کیوں نہ سٹیل مل کا روزانہ کا خرچ آپ سے وصول کیا جائے۔ آپ لوگوں کی ناکامی ہے جو سٹیل مل کا خرچہ ہو رہا ہے۔ کسی قابل شخص کو آنے دیں آپ گھر جائیں۔ کسی فیکٹری کا پہیہ نہیں چل رہا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ ’نجی سٹیل مل چل رہی ہے تو سرکاری سٹیل مل کا کیا مسئلہ ہے؟
وفاقی وزیر اسد عمر نے بتایا کہ ’سی پیک کے تحت چینی کمپنی کو سٹیل مل حوالے کرنے کا آپشن تھا مگر اتفاق نہ ہو سکا۔ 14 ماہ پہلے نجکاری کا فیصلہ ہوچکا۔ اب نجکاری کمیشن نے اپنا کام کرنا ہے۔
وزیر نجکاری میاں محمد سومرو نے عدالت کو بتایا کہ ’نجکاری پر کافی پیش رفت ہو چکی ہے۔  مسئلہ پیسوں کا ہے  کوئی بھی ساڑھے تین سو ارب کے واجبات ادا کرنے کو تیار نہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ’مکمل بے بسی کا عالم ہے، سیکریٹری حضرات خوب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔‘ (فائل فوٹو)

 چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ’مکمل بے بسی کا عالم ہے۔ تمام صنعتیں بیٹھ گئی ہیں۔ عجب تماشا مچا ہوا ہے۔ سیکریٹری حضرات خوب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔
چیف جسٹس کے سیکریٹری صنعت و پیداوار کی سرزنش کرتے ہوئے کہا آپ کو کچھ معلوم ہی نہیں  آپ کو اتنا علم نہیں کہ سٹیل مل کا حجم کتنا ہے تو نجکاری کیا کریں گے۔ اس موقع پر سیکریٹری صنعت و پیداوار نے عدالت سے معذرت کر لی۔
میاں محمد سومرونے عدالت کو بتایا کہ مختلف غیر ملکی کمپنیوں سے بات ہو رہی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’دھیان رکھیے گا ان کمپنیوں کے پیچھے بھارتی سٹیل ٹائیکون مِتل نہ ہو۔ وزیر نجکاری نے بتایا ستمبر یا اکتوبر میں سٹیل مل کی بولی لگنے کا امکان ہے۔
عدالت نے سیکریٹری نجکاری کمیشن اور سیکریٹری صنعت و پیداوار کو دو ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ فریقین کو سٹیل مل کے معاملات مل بیٹھ کر حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سینئر وکیل رشید اے رضوی کو ثالث مقرر کر دیا گیا۔ عدالت نے ورکرز کے بقایا جات ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

شیئر: