Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زوم فلٹر: جج کی نشاندہی پر وکیل کو کہنا پڑا ’میں بلی نہیں‘

جج کی نشاندہی پر وکیل نے کہا کہ وہ بلی کے فلٹر کے ساتھ ہی آگے بڑھنے کو تیار ہیں (سکرین گریب)
کورونا وبا کی وجہ سے زندگی کے بہت سے امور آن لائن دنیا میں منتقل ہوئے تو میٹنگز یا کلاسز کے دوران تکنیکی ناواقفیت سے پیدا ہونے والے کچھ مسائل پریشانی کا باعث بنے تو کچھ مسکراہٹیں بکھیرنے کے کام بھی آئے۔
ایسا ہی معاملہ امریکی ریاست ٹیکساس میں 34 ویں ڈسٹرکٹ کورٹ کی آن لائن سماعت کے دوران ہوا جہاں کاؤنٹی کے اٹارنی کی جگہ زوم میٹنگ کی ویڈیو میں ایک بلی دکھائی دیتی رہی۔
منگل کو پیش آنے والے واقعے کے دوران جج رائے فرگوسن کی جانب سے زوم میٹنگ میں بلی دکھائی دینے پر وکیل کو مخاطب کر کے کہا گیا کہ ’آپ نے ویڈیو سیٹنگ میں فلٹر آن کر رکھا ہے‘۔
کاؤنٹی اٹارنی روڈ پونٹن کو اپنی جگہ بلی دکھائی دینے کے معاملے کا اندازہ ہوا تو انہوں نے جج کو بتایا کہ ’میں اسے ہٹا نہیں سکتا البتہ میری معاون اسے درست کرنے کی کوشش کر رہی ہیں‘۔
روڈ پونٹن نے معاملے کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’یہاں میں لائیو ہوں، میں بلی نہیں ہوں‘۔
ویڈیو کے آخری حصے میں جج نے وکیل کو بتایا کہ وہ فلٹر کیسے ختم کر سکتے ہیں۔ وکیل اور جج کی اس گفتگو کے دوران زوم میٹنگ میں موجود تیسرے فرد جیری ایل فلپس زیرلب مسکراتے رہے۔
ڈسٹرکٹ کورٹ کی جانب سے یوٹیوب پر ہونے والی لائیو سٹریم کو ایک دن میں 66 لاکھ سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔
 
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تو رائے فرگوسن نے اپنی ٹویٹ میں زوم سے متعلق ٹپ دیتے ہوئے لکھا ’اگر آپ کا کمپیوٹر کسی بچے نے استعمال کیا ہو تو ورچوئل سماعت سے قبل زوم ویڈیو آپشنز دیکھ کر یقینی بنا لیں کہ فلٹرز ہٹا دیے گئے ہیں‘۔
 

ٹوئٹر پر 60 ہزار سے زائد لائکس، ری ٹویٹس حاصل کرنے والے اس پیغام کے ساتھ یہ بھی بتایا گیا کہ مسکراہٹ بھرے لمحے شعبہ قانون کی ان کوششوں کا حصہ ہیں جو موجودہ مشکل وقت میں نظام انصاف کو جاری رکھنے کے لیے کی جاتی ہیں۔
بیالیس سیکنڈ دورانیے کی ویڈیو میں واضح طور پر لکھا تھا کہ ’اس سماعت کی ریکارڈنگ یا لائیو سٹریم کرنا ممنوع ہے‘۔ شاید اسی نکتے کو بنیاد بنا کر دیے گئے پیغام میں جج نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں میڈیا کو خصوصی اجازت دی کہ تعلیمی مقاصد کے لیے اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

البتہ ساتھ ہی یہ وضاحت بھی تھی کہ وکلا کا مذاق اڑانے کے بجائے اسے قانونی شعبے کی جانب سے فراہمی انصاف کے لیے کی گئی کوششوں کے تناظر میں دیکھا جائے۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تو یوٹیوب اور ٹوئٹر پر تبصرہ کرنے والے صارفین جج کی جانب سے کیٹ فلٹر کی نشاندہی اور جواب میں وکیل کی توجیہہ پر خاصے محظوظ ہوئے، جس کا اظہار ان کے تبصروں میں نمایاں تھا۔

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کاؤنٹی اٹارنی جنرل اور جج کے درمیان مکالمے کو بھی خصوصی توجہ دی گئی۔

گزشتہ کچھ عرصے کے دوران یہ امریکہ سے سامنے آنے والی دوسری تصویر یا ویڈیو ہے جس نے عالمی سطح پر انٹرنیٹ صارفین کو اپنی جانب متوجہ کیا اور مسکراہٹیں بکھیرنے کا ذریعہ بنی ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن کی حلف برداری کے موقع پر امریکی سینیٹر برنی سینڈرز کی ایک تصویر بھی وائرل ہوئی تھی، یہ نہ صرف ڈھیروں میمز کی وجہ بنی بلکہ کم و بیش ہر قابل ذکر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر موضوع گفتگو بھی رہی۔

شیئر: