وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ ’زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ ویکسین لگوانے سے قبل ہی وزیراعظم کو کورونا وائرس ہو چکا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’وزیراعظم عمران خان میں کورونا کی علامات بہت معمولی نوعیت کی ہیں۔ ان کی طبیعت بہتر ہے اور وہ ہشاش بشاش ہیں۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’وزیراعظم نے دو روز قبل ویکسین لگوائی تھی تاہم کوئی بھی ویکسین فوری اثر نہیں دکھاتی اور انسان کے جسم میں قوتِ مدافعت دو سے تین ہفتے بعد پیدا ہوتی ہے۔‘
’جن لوگوں سے وہ رابطے میں تھے ہم بھی ان کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہماری درخواست ہے کہ وہ بھی خود کو آئسولیٹ کرلیں۔‘
مزید پڑھیں
-
60 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگانے کا آغاز 10 مارچ سےNode ID: 546976
-
کورونا ویکسین سے متعلق عوامی خدشات اور انتظامی مسائل کیا ہیں؟Node ID: 548911
-
ویکسین لگوانے کے کتنے روز بعد آپ کورونا سے محفوظ ہوتے ہیں؟Node ID: 550431
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں پوری امید ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہوجائیں گے۔‘
وزیر منصوبہ بندی اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ’وزیراعظم عمران خان کورونا ویکسین لگوانے سے قبل ہی کورنا سے متاثر ہو چکے تھے۔‘
اسد عمر نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم عمران خان کی صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’وزیراعظم نے جمعرات کو ہی کورونا ویکسین لگوائی تھی اس لیے کچھ لوگ ویکسین کی افادیت پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔‘
اسد عمر نے عوام سے کورونا ویکسین لگوانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ’علامات ظاہر ہونے میں کچھ دن لگتے ہیں، اس لیے یہ واضح ہے کہ عمران خان ویکسین لگوانے سے قبل ہی کورونا سے متاثر ہو چکے تھے۔ براہ مہربانی ویکسین لگوائیں۔‘
وزیراعظم عمران خان کی کورونا رپورٹ مثبت آنے کے بعد وزارت قومی صحت نے ٹوئٹر پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان کو کورونا ویکسین کی مکمل خوراک نہیں دی گئی تھی بلکہ انہیں دو روز قبل ہی پہلی خوراک ہی دی گئی تھی جو کہ کارآمد ثابت ہونے کے لیے بہت قلیل وقت ہے۔‘
