ملتان: آم کے درختوں کی کٹائی، انتظامیہ سے وضاحت طلب
ملتان میں آم کے باغات کی کٹائی کی ویڈیوز گذشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں (فوٹو: ویڈیو گریب)
لاہور ہائی کورٹ نے ملتان میں آم کے درخت کاٹنے کے خلاف دائر درخواست پر انتظامیہ سے دو اپریل تک وضاحت کرنے کے لیے کہا ہے۔
منگل کو جسٹس شاہد کریم نے آم کے درخت کاٹنے کے خلاف درخواست کی ابتدائی سماعت کرتے ہوئے واقعے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’ماحولیاتی رپورٹ کے بغیر کیسے اتنے بڑے پیمانے پر درخت کاٹے جا سکتے ہیں۔ٗ
ملتان میں آم کے درختوں کی کٹائی کے خلاف درخواست لاہور کے واٹر اینڈ انوائرمنٹل کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ علی اکبر قریشی نے وکیل سید کمال حیدر کے ذریعے دائر کر رکھی ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ملتان ڈی ایچ اے، انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی، ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور محکمہ زراعت کو ہدایات جاری کی جائیں کہ ضلع ملتان اور قرب و جوار میں آم کے درختوں کی کٹائی فوری طور پر روکی جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ واٹر اینڈ انوائرمنٹل کمیشن کے علم میں مختلف ذرائع ابلاغ کی خبروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے یہ بات آئی ہے کہ ڈی ایچ اے ملتان نے تقریباً چھ ہزار ایکڑ پر آم کے باغات کاٹ دیے ہیں اور اس کے لیے کسی ماحولیاتی جائزے کی ضرورت محسوس کی اور نہ اجازت لی۔
درخواست کے مطابق اس اقدام سے علاقے کا مزید زرعی رقبہ بھی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے لیے لے لیا جائے گا۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ علاقے میں تمام زرعی اراضی جس پر آم کے باغات ہیں، کو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے لیے ممنوع قرار دیا جائے۔
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ مقامی حکومت کے قانون مجریہ 2019 کے سیکشن 259 کے تحت آم کے باغات کی زمین کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کی جا سکتی۔
درخواست گزار کے مطابق ملتان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے بعض علاقوں میں زمین کو صنعتی استعمال کے لیے ممنوع قرار دیا ہے تاہم اس زمین کے زرعی استعمال کے حوالے سے خاموش ہے۔