Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شوگر کے مریض روزہ کس طرح رکھیں؟

اچانک شوگرلیول کم ہونے پرروزہ توڑ سکتے ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)
ماہر امراض باطنیہ ودیابیطس ڈاکٹر ناصرالجھنی کا کہنا ہے کہ ماہ صیام میں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا افراد خصوصی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں تاکہ کسی قسم کی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ویب نیوز ’سبق‘ کے مطابق ڈاکٹرالجھنی کا کہنا ہے کہ ذیابیطس میں مبتلا زیادہ ترافراد ’ٹائپ ٹو‘ سے تعلق رکھتے ہیں جن کے لیے روزہ رکھنا مفید ہوتا ہے تاہم ’ٹائپ ون‘ کے مریضوں کو روزہ رکھنے میں احتیاط برتنی چاہئے کیونکہ انکا شوگرلیول میں یک دم کمی یا زیادتی ہوجاتی ہے۔
ڈاکٹر ناصر الجھنی کا مزید کہنا تھا کہ ٹائٹ ون کے مرض میں مبتلا افراد کے علاوہ ’حمل‘ سے گزرنے والی شوگرکی مریضہ یا ایسے افراد جنہیں شوگر کے ساتھ دیگر وبائی امراض بھی لاحق ہوں انہیں چاہئے کہ وہ اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں ۔

افطارمیں تازہ سبزیوں کا سلاد استعمال کیاجائے(فوٹو، ٹوئٹر)

شوگر ٹائپ ون میں مبتلا مریضوں کو چاہئے کہ وہ رمضان سے کم از کم 3 ماہ قبل اپنے معالج سے مشورہ کریں تاکہ وہ ان کی صحت کا مستقل جائزہ لینے کے بعد یہ دیکھ سکیں کہ ایسے مریضوں کو روزہ رکھنا چاہئے یا نہیں اگر انکی صحت اس امر کی اجازت دیتی ہے تو وہ انکے لیے چارٹ تیار کرسکیں ۔
ذیابیطس میں مبتلا افراد کے حوالے سے ڈاکٹر الجھنی نے مزید کہا کہ سحر اور افطار میں مناسب غذا کے استعمال کو یقینی بنایا جائے جن میں مناسب مقدار میں پروٹین اور کاربوہائی ڈریٹس پائی جاتی ہوں۔
شوگر کے مریضوں کو چاہئے کہ وہ مناسب مقدار میں پھل استعمال کریں، تازہ سبزیوں کا سلاد ، دل ، لوبیا اور جو کے علاوہ براون چاول کو ترجیح دیں۔
سفید آٹے کی روٹی کے بجائے بروان روٹی اور سفید چاول کے بجائے براون چاول استعمال کریں۔ کھجور کا استعمال زیادہ نہ کریں ۔ افطاری میں صرف تین عدد کھجور لی جاسکتی ہیں اس سے زائد نہ لیں۔
سافٹ ڈرنکس اور مصنوعی جوسز سے گریز کریں جبکہ تلی ہوئی چیزوں میدے سے بنی اشیا کا استعمال کم کریں۔ فریش جوس کے بجائے تازہ پھل استعمال کریں کیونکہ جوس بنانے میں بھی شکر استعمال کیاجاتا ہے۔
شوگر کے مریضوں کو چاہئے کہ وہ اپنی روز مرہ کے معمولات  میں بھی تبدیلی کریں دن کے وقت زیادہ جسمانی مشقت کے کام نہ کریں ۔ افطاری کے کم از کم 3 گھنٹے بعد ہلکی پھلکی ورزش کریں ۔ افطاری کے بعد اور سحری تک پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔

ٹائپ ون کے مریض رمصان سے قبل اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں(فوٹو، ٹوئٹر)

روزے کے دوران بھی اپنی شوگر کو چیک کرتے رہیں ۔ ظہر کی نماز کے بعد افطاری سے کچھ قبل اور بعد خاص کر وہ افراد جو انسولین کا انجکشن استعمال کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ شوگرچیک کرنے میں کوتاہی نہ برتیں۔
ٹائپ ون کے مریض اگر روزے کے دوران ایسا محسوس کریں کہ انکا شوگرلیول کم ہو رہا ہے یا انہیں جسم میں ’رعشہ‘ ، پسینے کی کثرت، دل کی دھڑکن تیز یا کمزور ہونے کا احساس ، چکر محسوس ہوں اور انکا شوگر لیول یک دم  70 سے بھی کم ہو جائے تو انہیں چاہئے کہ فوری طورپر روزہ توڑ دیں اور آدھا گلاس جوس یا کوئی میٹھی چیز کھائیں۔
ڈاکٹر الجھنی نے مزید کہا کہ اگر کسی کا شوگرلیول 300 سے بھی بڑھ جائے تو اسے بھی چائیے کے وہ پانی پئے اور فوری طورپر ڈاکٹر سے رجوع کرے۔

شیئر: