اس کے علاوہ ملاقات میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی پاکستان واپسی کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر داخلہ اور برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات میں مجرمان کی حوالگی اور وطن واپسی کے معاہدوں کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ملاقات میں کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان سے برطانیہ جانے والے مسافروں کو ریڈ لسٹ میں شامل کیے جانے کے معاملے پر بھی گفتگو کی گئی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو کورونا کی وجہ سے ریڈ لسٹ میں ڈالنے پر ہمیں سخت تشویش ہے۔‘ ان کے مطابق ’اس معاملے پر برطانیہ میں بسنے والے پاکستانیوں میں اضطراب پایا جاتا ہے۔‘
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’ہمسایہ ملکوں میں کورونا زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، تاہم پاکستان سے یہ سلوک امتیازی ہے۔‘
اس موقع پر برطانوی ہائی کمشنر کرسچیئن ٹرنر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ کورونا کی وجہ سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کا معاملہ یکسر امتیازی نہیں بلکہ حالات کے مطابق ہے۔‘
ان کے مطابق ’پاکستان سے برطانیہ جانے والے مسافروں کی تعداد نہ صرف سب سے زیادہ ہے بلکہ پاکستان سے برطانیہ جانے والے مسافروں میں کورونا مثبت آنے کی شرح بھی خطرناک حد تک زیادہ ہے۔‘
اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے برطانوی ہائی کمشنر کو بتایا کہ ’پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے روڈ میپ کے 27 میں سے 24 نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے۔‘
برطانوی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے روڑمیپ عمل درآمد کے حوالے سے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔‘
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ’ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر برطانیہ پاکستان کی مکمل حمایت کرے گا۔‘