خربوزے کی نئی قسم (Cantaloupe) کی پہلی پیداوار 1970 میں فلسطین میں ہوئی تھی۔ یہ اپنے سبز رنگ اور بہترین ذائقے کی وجہ سے بے حد پسند کیا گیا، اس کے علاوہ وٹامنز سے بھی بھرپور تھا۔
سیدتی ویب سائٹ کے مطابق خربوزے میں بہترین غذائی عناصر موجود ہوتے ہیں جو اسے انتہائی فائدہ مند بناتے ہیں۔
خربوزے میں فیٹس کی مقدار کم ہوتی ہے جبکہ وٹامن اور معدنیات سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس میں وٹامن سی، بی 3، ای، فولیٹ، بی 9 ، وٹامن اے، کیروٹینائڈز، تھامین، بی 1 اور بی 6 ہوتا ہے۔
خربوزے میں پوٹاشیم، فاسفورس، میگنیشیم، سوڈیم، کیلشیئم، آئرن اور زنک بھی ہوتا ہے۔ ہر 100 گرام خربوزے میں 34 کیلوریز ہوتی ہیں۔
خربوزے کے صحت کے لیے فوائد
دل کی صحت کے لیے مفید: خربوزے میں پوٹاشیم کی موجودگی دل سے منسلک بیماریوں جیسے ہائی بلڈ پریشر سے بچاتی ہے۔ اس میں موجود اڈینوسین اور لائکوپین دل کا دورہ پڑھنے کے چانس کو کو کم کرتی ہے۔
انفیکشن کے خلاف مزاحمت: یہ جسم میں انفیکشن، وائرس اور بیکٹیریا سے ہونے والی بیماریوں سے بچنے میں مدد دیتا ہے، اس میں وٹامن سی اور مینگنیزیم موجود ہوتے ہیں۔
وزن کم کرنے میں معاون: اس میں پانی کی کافی مقدار ہوتی ہے جو وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ خربوزے میں کولیسٹرول اور موٹا کرنے والے دیگر مواد کی مقدار کم ہوتی ہے۔
زخموں کے بھرنے میں مددگار: خربوزہ کولیجن حاصل کرنے کا بھی ذریعہ ہے۔ اسی وجہ سے یہ جلد کی صحت اور تازگی کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ زخموں کو بھرنے یا سورج کی روشنی سے جلد کو ہونے والے نقصان کو بھی ٹھیک کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
دانتوں اور ہڈیوں کی صحت: خربوزہ کیلشیم سے بھر پورہوتا ہے۔ ہر 100 گرام میں 15 ملی گرام خربوزے میں کیلشیم ہوتی ہے۔ اس طرح سے یہ ہڈیوں اور دانتوں کی تشکیل میں مؤثر طریقے سے معاونت کرتا ہے اور انہیں مضبوط اور صحت مند رکھتا ہے۔
حاملہ خواتین کے لیے بہترین: اس میں فولک ایسڈ کی وافر مقدار ہونے کے باعث یہ حاملہ خواتین کے لیے تجویز کیا جاتا ہے۔
کینسر سے بچاؤ: اینٹی آکسڈینٹس میں سے بیٹا کیروٹین، لوٹین، زیکسانتین، کریپٹوکسنیتھین بھی خربوزے میں موجود ہوتے ہیں جو پروسٹیٹ کینسر، آنتوں کے کینسر اور لبلبے کے کینسر سے بچاتا ہے۔ خربوزے میں کیروٹین بھی کافی مقدار میں موجود ہوتا ہے جو پھیپھڑوں یا چھاتی کے کینسر سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔
آنکھوں کی صحت: اس میں بیٹا کیروٹین جیسے کیروٹینائڈز شامل ہیں جو نظر کو بہتر بنانے کے لیے فائدہ مند ہیں۔ بیٹا کیروٹین وٹامن اے میں تبدیل ہوجاتا ہے جو آنکھوں کے کام کرنے کی صلاحیت اور ریٹنا میں روغن کی نشوونما کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
ہاضمے کے نظام میں بہتری: خربوزے میں پانی اور فائبر کی وافر مقدار ہاضمے کے نظام پر مثبت اثر ڈالتی ہے اور اس سے پیٹ میں درد کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
جگر کی صحت کے لیے: خربوزے جگر سے زہریلے مادے خارج کرنے میں مدد دیتا ہے۔ جگر کے مسائل میں مبتلا افراد کے لیے بہتر ہے کہ خربوزے کا جوس لیموں کے رس میں ملا کر ناشتے سے پہلے پیئں۔
بڑھتی عمر کے اثرات سے بچاؤ: خربوزے کولیجن سے مالا مال ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسا مادہ ہے جو جلد اور ٹشو کو دوبارہ تخلیق کرنے میں مدد دیتے ہیں، اس طرح جسمانی صحت اور برھتی عمر کے اثرات سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔
کھلاڑیوں کے لیے مفید: یہ پانی کی وافر مقدار یعنی (90٪) الیکٹرولیٹس سے مالا مال ہوتا ہے جو جسم کو شدید ورزش کے اثرات سے صحتیاب کرنے میں مفید ہے۔ اس کا کاربوہائیڈریٹ اور پروٹین کا مواد شفا بخش عمل کو مکمل ہونے دیتا ہے اور پٹھوں کے درد سے بچاتا ہے۔
رمضان کے مہینے میں خربوزہ مثالی پھل کیوں ہے؟
موٹاپے کے علاج کی ماہر ڈاکٹر نسرین عبد الحمید کے خیال میں رمضان المبارک میں خربوزہ سحری وافطاری کے کھانے میں شامل کرنا چاہیے۔ چاہے خربوزہ ثابت کھائیں یا پھر اس کا جوس نکال کر پیئیں، دونوں صورتوں میں ہی فائدہ مندہ ہے۔
خربوزے میں موجود پانی کی وافر مقدار رمضان کے دنوں میں جسم میں پانی کی کمی اور پیاس سے نمٹنے میں مدد دیتی ہے، روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی بھی محسوس نہیں ہوتی۔
رمضان میں خربوزے کا استعمال روزے کے دوران خشک منہ اور جلد، سر درد، چکر آنا، قبض اور پیشاب کی کمی سے بچاتا ہے۔
خربوزے میں موجود وٹامن سی کی مقدار انفیکشن سے بچاتی ہے۔ خاص طور پر کورونا سے بچنے کے لیے اور مدافعاتی نظام کو بہتر بنانے کے لیے وٹامن سی کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
خربوزہ کھانے سے بھوک کم محسوس ہوتی ہے اس میں فائبر کی موجودگی سے بھوک نہ لگنے کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔
خربوزہ کھانے کے نقصانات
ڈاکٹر نسرین عبد الحمید کے خیال میں خربوزہ اگرچہ صحت کے لیے مفید ہے تاہم اس کے استعمال کے دوران چند امور کا دھیان رکھنا چاہیے۔
کچا خربوزہ کھانے سے سے ہاضمے کے مسائل ہوسکتے ہیں۔
پیشاب کی تکلیف کے لیے ادویات استعمال کرنے والے افراد خربوزہ اعتدال سے کھائیں۔
ذیابیطس کے مریضوں کو خربوزہ زیادہ نہیں کھانا چاہیے۔
دو سال سے کم عمر بچوں کو بھی خربوزہ زیادہ نہیں کھلانا چاہیے۔
جن لوگوں کو خربوزے سے الرجی ہوتی ہے انہیں ویسے بھی اس پھل سے پرہیز کرنا چاہیے۔
خربوزے کی ضرورت سے زیادہ مقدار ہاضمے کی خرابی یا اسہال کا سبب بنتی ہے۔