Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردوغان نے استنبول کے تاریخی تقسیم سکوائر میں نئی مسجد کا افتتاح کر دیا

مسجد کی تعمیر کا منصوبہ ترک صدر اور ان کی پارٹی کے زیر انتظام تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اپنی دہائیوں پرانے خواب کو پورا کرتے ہوئے استنبول کے تاریخی تقسیم سکوائر پر ایک نئی عالیشان مسجد کا افتتاح کر دیا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق ترک صدر نے جمعے کو مسجد کا افتتاح کر کے شہر کے قلب میں واقع تاریخی تقسیم سکوائر پر ایک مذہبی شناخت کی مہر لگا دی ہے۔
مسجد تقسیم اور اس کا 30 فٹ بلند گنبد علامتی طور ترک جمہوریہ کی اس یادگار کے اوپر موجود ہے جس کی بنیاد مصطفیٰ کمال اتاترک نے رکھی تھی۔ جن کی مضبوط سیکولر میراث کو طیب اردغان کی دو دہائیوں کی حکمرانی نے آہستہ آہستہ ختم کر دیا ہے۔
ترک صدر نے جمعے کی نماز کے لیے مسجد میں داخل ہونے سے قبل سکوائر پر موجود ہجوم کی طرف دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔
اس مسجد کی تعمیر کا آغاز فروری 2017 میں ہوا تھا جسے طیب اردوغان اور ان کی اسلامی پسند اے کے پارٹی نے بڑے جوش و خروش سے شروع کیا تھا۔ تاہم یہ منصوبہ کئی دہائیوں تک عدالتی لڑائیوں اور عوامی بحث و مباحثے کا محور رہا۔

طیب اردغان نے شہر کے قلب میں واقع تاریخی تقسیم سکوائر پر مذہبی شناخت کی مہر لگا دی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

ترک حکام نے جمعے کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صدر طیب اردوغان کی 1994 کی ایک ویڈیو شیئر کی جب وہ استنبول کے میئر بنے تھے۔ ایک اونچی بلڈنگ سے وہ اس علاقے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ وہاں مسجد تعمیر کریں گے۔ اب عین اس جگہ یہ مسجد موجود ہے۔
یہ ان تعمیراتی منصوبوں میں سے ایک ہے جن کے ذریعے طیب اردوغان نے ترکی پر اپنا نشان چھوڑا ہے، ان میں استنبول کے ایشیائی سائیڈ پر واقع پہاڑی پر عالیشان مسجد بھی شامل ہے۔
گذشتہ سال انہوں نے آیا صوفیہ کو بھی مسجد میں تبدیل کر دیا تھا جو گذشتہ کئی سو سال سے مسجد اور میوزیم میں تبدیل ہونے سے قبل دنیا کا سب سے بڑا چرچ تھا۔
تقسیم پروجیکٹ کے حامیوں کا کہنا تھا کہ شہر کے ایک مصروف ترین مرکز میں مسلمانوں کی عبادت کے لیے زیادہ مقامات نہیں تھے۔ جبکہ اس پروجیکٹ کے مخالفین اسے سکوائر پر ایک مذہبی رنگ مسلط کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں، جس میں اتاترک کے لیے وقف کردہ ایک ثقافتی مرکز کو مسمار کیا گیا تھا جسے اب دوبارہ تعمیر کیا جارہا ہے۔

شیئر: