Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدن یونیورسٹی میں لیبارٹریز کو جدید بنانے کے لیے منصوبے کا آغاز

منصوبے سے 2 ہزار طلبا اور 313 فیکلٹی ممبران کو فائدہ ہو گا۔(فوٹو ایس پی اے)
کنگ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اور ریلیف سینٹرنے یمن میں عدن یونیورسٹی کے کالج آف میڈیسن اینڈ ہیلتھ سائنس میں لیبارٹریز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ایک پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق امکان ہے کہ یہ منصوبہ چھ ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔ اس منصوبے سے 2 ہزار طلبا اور 313 فیکلٹی ممبران کو فائدہ ہو گا۔
اس منصوبے کا مقصد جدید خطوط کے ساتھ لیبارٹریز کو اپ گریڈ کرنا اور جدید ترین آلات سے آراستہ کرنا ہے تاکہ سکالرز کو پیشہ ورانہ انداز میں تحقیقی سرگرمیاں انجام دینے میں مدد ملے گی۔
کنگ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اور ریلیف سینٹرنےستمبر 2020 میں متعدد منصوبوں پر عمل پیرا ہونے کے لیے بین الاقوامی تنظیم برائے پناہ گزین کے ساتھ 15 ملین ڈالر کے مشترکہ معاہدے پر دستخط کیےجس سے یمنی عوام کو فائدہ پہنچے گا۔ ان منصوبوں کے ذریعے یمن کی عوام کو  پناہ گاہوں اور تعلیمی خدمات تک رسائی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔
اس منصوبوں میں سے ایک یمن کے مختلف حصوں میں سکولوں کی بحالی کی سہولت فراہم کرتا ہے تاکہ بے گھر یمنیوں کے لیے تعلیم کے تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔
کنگ سلمان ہیو مینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر اپنے قیام کے بعد سے یمنی بھائیوں کو پناہ، خوراک، صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم سمیت مختلف اقسام کی انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

منصوبے کا مقصد یونیورسٹی کی لیبارٹریز کو اپ گریڈ کرنا ہے( فوٹو ایس پی اے)

کنگ سلمان ہیو مینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کی حالیہ رپورٹ کے مطابق جن ممالک نے اس مرکز کے منصوبوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ان میں یمن شامل ہے جہاں 3.53 ارب ڈالرکے منصوبے شروع کیے گئے۔
واضح رہے کنگ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر مئی 2015 میں قائم کیا گیا تھا۔ مرکز نے اب تک دنیا کے 59 ممالک میں مختلف قسم کے 1556 امدادی منصوبے شروع کیے ہیں۔یہ منصوبے 144 مقامی،علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے شروع کیے گئے ہیں۔  ان منصوبوں پر پانچ بلین ڈالر سے زیادہ کی رقم خرچ کی گئی ہے۔
کنگ سلمان ہیومینیٹرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کی جانب سے انسانیت کی خدمت، امدادی اور ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے عرب اور دیگر اسلامی ممالک میں کئی منصوبے جاری ہیں۔

شیئر: