سعودی عرب میں مقیم پاکستانی شہریوں کی جانب سے درپیش مشکلات اور سفارتی عملے کی بدسلوکی کی شکایات کی چھان بین کے لیے قائم اعلی سطح کی فیکٹ فائنڈنگ تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیر اعظم عمران خان کو بھجوا دی ہے۔
اردو نیوز کو حاصل معلومات کے مطابق فیکٹ فائنڈگ کمیٹی نے ریاض میں سفارت خانے کے قونصلر سیکشن کے کچھ افسران کو قصور وار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی ہے، تاہم کمیٹی نے کارروائی شروع کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ وزیراعظم کی صوابدید پر چھوڑ دیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
49 پاکستانی قیدیوں کو سعودی جیلوں سے رہا کر دیا گیا: بلال اکبرNode ID: 572541
وزیراعظم آفس حکام کے مطابق کمیٹی نے سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی شکایات کو درست قرار دیتے ہوئے مسائل کے حل کے لیے کئی ایک تجاویز اور سفارشات مرتب کی ہیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ کمیٹی نے سعودی عرب میں سابق سفیر راجہ اعجاز علی خان سمیت وزارت سمندر پار پاکستانیز کے دو افسران، نادرا اور پاسپورٹ کے متعلقہ حکام کو طلب کر کے ان سے شکایات سے متعلق سوالات کیے ہیں اور ان کا موقف لیا جو اس رپورٹ کا حصہ ہے۔
کمیٹی نے قرار دیا ہے کہ کورونا کے دوران سفارت خانے میں آنے والے افراد کو سفارت خانے سے دور دھوپ میں کھڑا کیا گیا۔ اس حوالے سے سفارت خانے کے افسران نے موقف اپنایا ہے کہ کورونا ایس او پیز کے تحت ڈپلومیٹک ایریا میں اتنی بڑی تعداد میں افراد کو اکٹھا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
سفارتی افسران کے موقف پر تحقیقاتی کمیٹی نے کہا ہے کہ سفارت خانہ اس حوالے سے متبادل اور بہتر انتظام کر سکتا تھا۔

کمیٹی نے قونصلر سیکشن میں خاتون کے ساتھ پیش آنے والے نارروا سلوک کا ذمہ دار عملے کے ارکان کو ٹھہراتے ہوئے کارروائی کی سفارش کی ہے۔
فیکٹ فائنڈگ کمیٹی کے ساتھ کام کرنے والے حکام کے مطابق سعودی عرب میں مقیم کم و بیش 1200 سے زائد پاکستانیوں نے کمیٹی کو اپنی شکایات اور تجاویز بھیجیں۔ ان کی سکروٹنی کرنے کے بعد دی گئی تجاویز کی روشنی میں سفارشات مرتب کی گئی ہیں۔
ان شکایات میں زیادہ تر کا تعلق سفارتی عملے، پاسپورٹ، نادرا، امیگریشن اور سفارت خانے میں سہولیات سے متعلق تھا۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ سعودی عرب میں سفارت خانے کے عملے میں اضافہ کیا جائے جبکہ پاسپورٹ اور شناختی کارڈز کے کاونٹر بھی بڑھائے جائیں۔
اس حوالے سے وزارت سمندر پار پاکستانیز کے ایک افسر، جنہیں وزیر اعظم کی ہدایت پر پاکستان واپس بلایا گیا ہے، نے بتایا کہ ’کمیٹی کی کارروائی اور رپورٹ اپنی جگہ لیکن گزشتہ دو سے تین سال میں سفارتی عملے پر بہت زیادہ بوجھ تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کورونا سے پہلے ایمنسٹی سکیم کے تحت سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر مقیم ہزاروں پاکستانیوں کی دستاویزات درست کی گئیں بلکہ مقامی حکام کے ساتھ مل کر ان کی ہر طرح کی قانونی معاونت کی گئی۔ سفارت خانے کے افسران دن بھر قونصلر سیکشن میں کام کرتے اور رات کو ایک ایک ہزار کلومیٹر سفر کرکے لیبر کیمپوں میں جا کر پاکستانی ورکرز کے مسائل حل کرتے۔‘
