صدر پاکستان کی اوورسیز پاکستانیوں کے لیے نوٹری پبلک کا تقرر یقینی بنانے کی ہدایت
نوٹری پبلک کے تقرر سے دستاویزات کی تصدیق کا عمل آسان ہو سکے گا (فوٹو: پی آئی ڈی)
اوورسیز پاکستانیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے اٹھائے گئے اہم اقدام میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب کو ہدایت کی ہے کہ بیرون ملک نوٹری پبلک کے تقرر سے متعلق ان کی ہدایت پر عمل کو یقیی بنایا جائے۔
جمعہ کے روز سامنے آنے والے بیان میں صدر پاکستان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد دستاویزات کی تصدیق کا عمل اور پاور آف اٹارنی کا اجرا آسان بنایا جا سکے۔
پاکستان کے سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق صدر مملکت نے پانچ برسوں سے تاخیر کا شکار معاملے میں متعلقہ اداروں کی جانب سے موثر اقدامات نہ اٹھائے جانے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے صدر مملکت نے وفاقی محتسب کو ہدایت کی ہے کہ اپریل 2015 میں کیے گئے فیصلے پر قوانین کے تحت فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔
محمد نصراللہ خان نامی فرد کی جانب سے صدر مملکت سے اپیل کی گئی تھی کہ اپریل 2015 میں وزارت خارجہ کو ’امریکہ کے بڑے شہروں میں نائب نوٹری پبلک کی تعیناتی کی ہدایت کی گئی تھی جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی دستاویزات کو سائن اور ان کی تصدیق کر سکے‘تاہم اس پر عمل نہیں ہوا ہے۔
شکایت کنندہ نے وفاقی محتسب سے رابطہ کیا جہاں سے جون 2015 میں وزارت خارجہ کو ہدایت کی گئی دو ماہ میں اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کے لیے طریقہ کار طے کر کے بیرون ملک پاکستانی مشنز کو پہنچایا جائے۔ عملدرآمد کی رپورٹ بھی جمع کرائی جائے۔
جولائی 2015 میں وزارت خارجہ نے اس کے جواب میں بتایا کہ لاس اینجلس، ہیوسٹس اور شکاگو میں دستاویزات کی خواہشمند افراد کا ذاتی طور پر پیش ہونا لازم تھا تاکہ تصدیق کے وقت ان سے تفصیل جانی جا سکے۔‘
وفاقی محتسب کو جمع کرائے گئے وزارت خارجہ کے جواب کے مطابق ’پاور آف اٹارنی کی تصدیق کے لیے منتخب ملکوں میں نوٹری پبلک کو اجازت دی جائے گی۔ کیونکہ امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا میں پاکستانی بڑی تعداد میں ہیں اور دوردراز علاقوں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ اگر یہ تارکین وطن کے لیے مفید ہوتی ہے تو اس سہولت کو دوسرے ملکوں میں بھی متعارف کرایا جائے گا۔‘
وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا تھا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانی اگر ذاتی طور پر سفارتخانوں میں نہ پہنچ سکیں تو وہ اپنی دستاویزات امریکی محکمہ خارجہ سے تصدیق کرا کے قونصلر سروس کے لیے جمع کرا سکتے ہیں۔
صدر مملکت نے شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ دستاویزات کی تصدیق کا سادہ سا کام اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بڑی تکلیف کی وجہ بنا ہوا ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے درخواست گزار کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی تجویز پر صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ’بیرو ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے دستاویزات کی تصدیق کے آسان کام کی خاطر طویل سفر اور بہت زیادہ وقت لگانے کے ساتھ ساتھ اس عمل پر آنے والے اخراجات کا اندازہ لگائیں۔‘
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ملک کو بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ ’دنیا کی پالیسیوں سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ذاتی طور پر طلب کیے بغیر آن لائن شناخت کے لیے‘ نادرا کی جانب سے جاری کردہ قومی شناختی کارڈ کو استعمال کیا جائے۔ دستاویزات کی تصدیق چاہنے والے فرد کا انٹرویو ویڈیو لنک کے ذریعے کیا جائے، کیونکہ یہی ٹیکنالوجی اس سے بڑے سطح پر بھی مفید ثابت ہو چکی ہے۔
صدر مملکت کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے حال ہی میں وزیراعظم کو متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے، اس وجہ سے حکومتی اداروں کو ’پروایکٹو انداز بنا کر یقینی بنانا چاہیے کہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں اور قونصلیٹ کے اختیار کردہ طریقے سے مطمئن ہوں۔‘
ان کے مطابق وفاقی محتسب کی کی فائنڈنگز کسی بھی سطح پر چیلنج نہیں کی گئیں اس لیے وہ حتمی ہیں اور ان پر عمل ہونا چاہیے تھا۔
صدر مملکت نے وفاقی محتسب کو دی گئی اپنی تحریری ہدایت میں کہا کہ اس سے قبل کے احکامات اور سفارشات پر قانون کے مطابق فوری طور پر عمل کیا جائے۔