سعودی عرب میں نیشنل ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹک سٹریٹیجی کا آغاز
سعودی عرب میں نیشنل ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹک سٹریٹیجی کا آغاز
بدھ 30 جون 2021 8:52
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک مملکت کے وژن 2030 کے پروگراموں کا مرکز ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بدھ کو نیشل ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹک سٹریٹیجی کا آغاز کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس جامع پروگرام کا مقصد سعودی عرب کو لاجسٹک کا مرکز بنانا ہے جو تین براعظموں کو جوڑ رہا ہے اور سعودی وژن 2030 کے تحت تمام ٹرانسپورٹ سروسز کو بہتر بنانا ہے۔
معاشی اور سماجی اہداف کے حصول کے لیے متعدد ایسے منصوبے بھی ہیں جو مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
اس نئے آغاز سے وزارت ٹرانسپورٹ کا نام تبدیل کر کے وزارت ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک سروسز بھی کیا جا سکتا ہے۔
اس حوالے سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’اس حکمت عملی سے ریاست میں نقل و حمل اور رسد کے شعبے میں انسانی اور تکنیکی صلاحیتوں کو تقویت ملے گی۔‘
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’اس سے عالمی معیشت کے ساتھ روابط میں اضافہ ہوگا اور یہ ہمارے ملک کو تین براعظموں کے وسط میں اپنے جغرافیائی پوزیشن میں سرمایہ کاری کرنے کے قابل بنائے گا۔ ایک جدید لاجسٹک سروس کی صنعت کے قیام سے معیشت کو پھیلاؤ، خدمات کی جدید سروسز کی تشکیل، پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لیے مسابقتی کاروباری ماڈل کا اطلاق اور لاجسٹک کے شعبے میں استحکام آئے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک کا شعبہ مملکت کے وژن 2030 کے پروگراموں کا مرکز ہے اور پائیدار ترقی کی جانب معاشی شعبوں کے لیے ایک اہم عنصر ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مطابق یہ حکمت عملی جن شعبوں کا احاطہ کرتی ہے ان میں بنیادی ڈھانچے کے فروغ، مملکت میں متعدد پلیٹ فارم اور لاجسٹ زونز کا اجرا، جدید آپریٹنگ ماڈلز اور سسٹمز کا نفاذ اور حکومت اور نجی شعبے کے درمیان شراکت داری کو بہتر بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حکمت عملی کے چار اہم اہداف ہیں۔
’سعودی عرب کو ایک لاجسٹک مرکز میں تبدیل کرنا، ملک میں معیار زندگی کو بہتر کرنا، مالی استحکام میں اضافہ اور سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر کرنا ہے۔‘
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ اس حکمت عملی کا مقصد مسافروں کے ٹرانزٹ کے حوالے سے عالمی سطح پر سعودی عرب کو پانچویں مقام پر لانا ہے۔ بین الاقوامی سفر کے لیے ٹرانزٹ مقامات میں اضافہ اور ایک نئے قومی ایئر کیریئر کا آغاز کرنا ہے۔ ان منصوبوں کے کامیاب نفاذ سے دیگر شعبوں جیسے حج، عمرہ اور سیاحتی شعبوں کو آگے بڑھنے میں مدد ملے گی اور ان میں بہتری آئے گی۔
اس نئی سٹریٹیجی کے تحت ایئر کارگو شعبے کی گنجائش کو دوگنا کر کے کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
بحری ٹرانسپورٹ کے منصوبوں کے بارے میں سعودی ولی عہد نے کہا ہے کہ یہ سٹریٹیجی ہمیں سالانہ 40 ملین سے زیادہ کنٹینرز کی گنجائش کے قابل بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ مملکت کا ریلوے نظام پانچ ہزار 330 کلومیٹر نیٹ ورک ٹریک کے ذریعے مسافروں کو اور مال پہنچانے کی سروس مہیا کرتی ہے۔
اس کا 450 کلومیٹر مکہ اور مدینہ کے درمیان ہائی سپیڈ ریل ٹرانسپورٹ ہے جو خطے کا تیز رفتار ٹرانسپورٹ منصوبہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے متعلق سرمایہ کاری شامل ہے اور لاجسٹک کے ساتھ انضمام کو بہتر بنائے گی اور اس کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر شپنگ لائنز کے ساتھ روابط کو وسیع کرنا اور ریل اور روڈ نیٹ ورکس کے انضمام کو بہتر بنانا ہے جو ٹرانسپورٹ سے جڑے ماحولیاتی نظام اور اس کی معاشیات کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
نئی سٹریٹیجی سے ریل نیٹ ورک کی کل لمبائی میں تقریباً آٹھ ہزار 80 کلومیٹر اضافہ ہوگا۔ اس میں ’زمینی پل‘ کا منصوبہ بھی شامل ہے جو 13 سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گا اور خلیج عرب کے ساحل پر مملکت کی بندرگاہ کو بحیرہ احمر سے منسلک کرے گا۔ اس میں سالانہ 30 لاکھ سے زیادہ مسافروں اور پانچ کروڑ ٹن مال ٹرانسپورٹ کرنے کی گنجائش ہوگی۔ اس سے گزرتے علاقوں میں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
امید ہے کہ اس سے لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس میں بہتری آئے گی تاکہ مملکت دنیا کے 10 سرفہرست ممالک کی درجہ بندی میں شامل ہو جائے۔
کاروباریوں اور سرمایہ کاروں کو مارکیٹ مہیا کرنے کا مقصد خلیجی ریاستوں کے درمیان باہمی روابط کو فروغ دینا ہے اور علاقائی اور بین الاقوامی ٹرانسپورٹ کی معیشتوں میں مملکت کو بااثر قوت کے طور پر رکھنا ہے۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ سٹریٹیجی اہم ستونوں پر تیار کی گئی ہے جیسے مملکت کا روڈ نیٹ ورک، جو اعلی سطح کی کنکٹیویٹی مہیا کرتا ہے جس کا موازنہ عالمی معیار کے نیٹ ورکس کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔
نئی سٹریٹیجی کا مقصد روڈ کے معیار اور حفاظت کے لحاظ سے مملکت کو ترقی یافتہ ممالک میں شامل کرنا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے اس میں ایسے اقدامات شامل ہیں جو سڑکوں پر حادثات کو کم کرے گے، عالمی سطح کے بہترین طریقوں پر عملدرآمد، موثر روابط کا حصول اور سعودی شہروں میں بہترین پبلک ٹراسپورٹ تیار کرنا ہے۔
اس کے علاوہ اس میں ماحولیات سے متعلق اہداف بھی شامل ہیں جن میں بہتر استحکام، ایندھن کی کھپت میں 25 فیصد کمی اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹرانسپورٹ کے چیلنجز کے لیے جدید حل مہیا کرنے ہیں۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ سٹریٹیجی کے بنیادی مقاصد میں سے ایک یہ ہے کہ ملک کی مجموعی پیداوار میں ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک شعبے کی شراکت کو چھ فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنا ہے۔ اس سے کاروبار میں اضافہ ہوگا اور اور سرمایہ کاری بڑھے گی اور 2030 تک اس شبعے کے نان آئل ریونیوز میں ایک سال میں تقریباً 45 ارب ریال کا اضافہ ہوگا۔
سعودی ولی عہد نے کہا کہ ’ہمیں شاہ سلمان کی سربراہی میں حاصل کردہ کامیابیوں پر فخر ہیں اور مزید ترقی کے لیے ہم آگے بڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے ہمارے ملک کو فائدہ ہوگا، اور مسلسل کوششوں اور کامیابیوں کے حصول سے دنیا میں مملکت کے نمایاں پوزیشن کے لیے ہمارے حوصلہ مند لوگ کوشاں ہیں۔‘
’مملکت کے 2030 کے وژن کے تحت قومی اہداف کے حصول کے لیے ہم سب کو اپنی صلاحیتوں پر اعتماد ہے۔‘