دیوہیکل بحری جہاز میں تین ہزار سے زائد مسافروں کی گنجائش موجود ہے۔ فائل فوٹو شٹر سٹاک
سعودی شہر جدہ کے ساحل پر پہلے دیو ہیکل بین الاقوامی سیاحتی کروز جہاز کی جلد آمد متوقع ہے جس کے ذریعے مصر اور اردن سمیت دیگر ممالک کا سیاحتی سفر کیا جا سکے گا۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی سیاحتی اتھارٹی کی جانب سے لانچ ہونے والے پروگرام ’ہماری گرمیاں، ہمارا موڈ‘ کے چند دنوں بعد بحری جہاز کی آمد کا اعلان کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں بحری جہاز سے متعلق اعلان سے چند روز قبل سعودی وزارت داخلہ نے بحیرہ احمر میں آپریشن سنٹر لانچ کیا ہے جس کا مقصد سعودی پانیوں میں چلنے والے سیاحتی جہازوں اور کشتیوں کو سہولیات فراہم کرنا ہے۔
بحیرہ احمر آپریشن سنٹر کے انتظامی امور سعودی بارڈر گارڈرز نے سنبھالے ہوئے ہیں۔ سنٹر کی تعمیر ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایات پر کی گئی ہے۔ سنٹر کا مقصد سعودی عرب میں داخل ہونے والے سیاحوں کی مدد اور انہیں سہولیات فراہم کرنا ہے۔
اعلیٰ تفریحی سہولیات سے لیس اس دیوہیکل بحری جہاز میں تین ہزار سے زائد مسافروں کی گنجائش ہے۔ جبکہ بچوں اور نوجوانوں کے لیے 30 سے زائد تفریحی سرگرمیوں کا بندوبست کیا گیا ہے۔
سعودی پراجکٹس کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی ویڈیو رپورٹ کے مطابق اس سیاحتی بحری جہاز پر پانچ دنوں کے سفر کے لیے فی فرد کو 586 ڈالر ادا کرنا ہوں گے جس میں رہائش اور دیگر سہولیات کے علاہ ناشتے سمیت دوپہر اور رات کا کھانا بھی شامل ہے۔
گزشتہ سال اگست میں کروز آپریٹر ’بحیرہ احمر سپیریٹ‘ نے سلور سپیریٹ نامی بحری جہاز پر پہلی کروز سروس شروع کی تھی۔ سلور سپیریٹ پر سفر کے لیے دو لگژری پیکج آفر کیے گئے ہیں۔
کروز شپ کے ذریعے مختلف سیاحلی علاقوں کی سیر کی جا سکے گی۔ فائل فوٹو فری پک
سات ہزار 475 سعودی ریال کے ایک پیکج میں کنگ عبداللہ اکنامک سٹی سے ینبع شہر میں واقع راس العبیاد تک کا تین راتوں کا سفر کیا جا سکتا ہے۔
جبکہ 10 ہزار 465 سعودی ریال تک کے دوسرے لگژری پیکج میں کنگ عبداللہ اکنامک سٹی سے راس العبیاد اور نیوم میں سندالہ جزیرے تک چاروں راتوں کا سفر آفر کیا جاسکتا ہے۔
اپریل میں پبلک انوسٹمنٹ فنڈ کے تحت ’سعودی کروز کو‘ نے ایم ایس سی کروز کے ساتھ مشترکہ معاہدے پر دستخط کیے تھے تاکہ سردیوں کے موسم میں بحیرہ احمر اور خلیج عرب میں ٹور شروع کیے جا سکیں۔
سعودی کروز کو اور ایم ایس سی کروز کا ارادہ ہے کہ سردیوں میں ایک لاکھ 70 ہزار سیاحوں کو کروز شپ پر سفر کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
معاہدے کے تحت ایم ایس سی میگنی فیکا پر 13 نومبر سے 26 مارچ تک جدہ سے بحیرہ احمر تک کا سفر کیا جا سکے گا۔ اس بحری سفر کے دوران مسافروں کو بحیرہ احمر میں موجود مختلف بندرگاہوں تک رسائی حاصل ہو گی۔
جبکہ ہر ہفتے الوجہ بندرگاہ پر بھی جایا جائے گا جہاں سے سعودی شہر العلا کی سیر کی جا سکے گی جسے یونیسکو کے تحت عالمی ثقافتی ورثے کی حیثیت حاصل ہے۔
ثقافتی شہر العلا تک کا سفر بھی کروز شپ کے پیکج میں شامل ہے۔ فوٹو عرب نیوز
پبلک انسوٹمنٹ فنڈ نے ’سعودی کروز کو‘ لانچ کی ہے تاکہ ملک میں کروز کی صنعت کو فروغ دیا جائے جس سے 2035 تک 50 ہزار سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ مختلف سعودی شہروں میں بندرگاہیں اور ٹرمینل بنائے جائیں گے تاکہ ساحل کے قریب واقع مختلف مقامات تک رسائی کو ممکن بنایا جائے جنہیں یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔
کروز سعودی کے چیف کمرشل آفیسر مارک رابنسن نے دبئی میں عرب ٹریول مارکیٹ کے ایک آن لائن پینل کو بتایا کہ سعودی عرب میں کروز جہازوں کی آمد سے زیادہ سے زیادہ سیاح خلیجی ممالک کا سفر کریں گے جس سے پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔
سعودی عرب پہلی مرتبہ سیاحتی بحری سفر کو زیادہ سے زیادہ ڈویلپ کرنے جا رہا ہے تاکہ اعلیٰ سیاحتی مقامات کی سیر کو ممکن بنایا جائے۔